ہفتہ, جولائی 27, 2024
اشتہار

سعودی عرب والد کی لاش حوالے کرے، جمال خاشقجی کے بیٹوں کا مطالبہ

اشتہار

حیرت انگیز

نیویارک : سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب والد کی لاش حوالے کرے، والد کی تدفین مدینہ میں کرنا چاہتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹوں صالح اورعبداللہ خاشقجی نے امریکی میڈیا کوانٹرویو میں کہا سعودی عرب والدکی لاش حوالے کرے، والدکی تدفین مدینہ منورہ کے قبرستان جنت البقیع میں کرناچاہتےہیں۔

صالح کا کہنا تھا کہ خاندان کے احساسات سے سعودی حکام کو آگاہ کردیا ہے، امید ہے یہ جلد ممکن ہوگا، کچھ لوگ والد کی موت کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کررہے ہیں، جس سے ہم متفق نہیں ہیں۔

- Advertisement -

عبداللہ خاشقجی نے کہا کہ ان کے والد کے ساتھ جو کچھ ہوا، امید ہے کہ وہ تکلیف دہ نہیں ہوگا، اور ان کی پرسکون موت واقع ہوئی ہوگی۔

صالح خاشقجی نے مزید کہا کہ یہ عام صورتحال نہیں اور نہ ہی والدکی موت عام نہیں ہے، ہم بہت الجھے ہوئے ہیں، مشکل حالات ہیں تاہم سعودی بادشاہ نے بھی انصاف کا یقین دلایا ہے، جس پر ہمیں یقین ہے۔

گذشتہ روز ترک اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ ’حکومتی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا اور بعد ازاں لاش کے ٹکڑے کر کے 5 بریف کیسوں میں رکھا گیا تھا۔ یہ بریف کیس سعودی حکام اپنے ہمراہ سعودی عرب سے لائے تھے۔

مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے معاونِ خصوصی نے’جمال خاشقجی‘ کو قتل کیا، ترک اخبار کا دعویٰ

اخبار کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ حکام نے مزید بتایا کہ یکم اکتوبر کی رات ریاض سے استنبول پہنچنے والے 15 سعودی حکام میں سے مہر مرتب، صلاح اور طہار الحربی نے صحافی کے قتل میں کلیدی کردار ادا کیا۔

اس سے قبل سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے سعودی عرب کو قتل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا سعودی عرب بتائے کس کے کہنے پر جمال کو قتل کیا گیا۔

خیال رہے 26 اکتوبر کو مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کا بیٹا صلاح خاشقجی اپنے خاندان کے ہمراہ امریکا منتقل ہوگیا تھا۔

واضح رہے کہ سعودی حکومت نے صحافی کے سعودی قونصل خانے میں قتل کی تصدیق کی ہے اور 18 سعودی شہریوں کو حراست میں لینے اور انٹیلی جنس کے 4 افسران کو معطل کرنے جیسے اقدامات بھی کیے ہیں لیکن ترکی اور دنیا بھر کی جانب سے بار بار مطالبے کے باوجود صحافی کی لاش سے متعلق تاحال کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں