کراچی: وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کہا ہے کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کے فیصلے میں افسوسناک پہلو یہ ہے کہ منصوبہ ساز اور معاونین گرفت سےبچ گئے۔
انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے سانحہ بلدیہ فیکٹری کا فیصلہ آنے پر علی زیدی نے کہا کہ بلدیہ فیکٹری کیس فیصلےسےمتاثرین کےغم کا کچھ مداوا ہوا ہے، انصاف کیلئےسوگوارخاندانوں کو 8 برس کا طویل انتظار سہنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ فیصلےسےثابت ہوگیاکہ آگ کسی حادثےکا نتیجہ نہ تھی بلکہ بلدیہ فیکٹری آگ سوچاسمجھاجرم اور دہشت گردی تھی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ فیصلےسےواضح ہواسندھ پولیس کی ابتدائی تحقیقات مشکوک تھیں، سندھ حکومت کے نیچے پولیس کی اہلیت پربھی سنجیدہ سوالات نےجنم لیا۔
علی زیدی نے کہا کہ افسوسناک پہلویہ ہےکہ منصوبہ ساز اور معاونین گرفت سےبچ گئے، منصوبہ سازوں کےحکم پر آگ لگانے والا لڑکا سزا وار ٹھہرایا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ استغاثہ ماسٹر مائنڈ کو گرفت میں لانےکیلئےاپیل کی راہ اختیارکرے، سانحہ بلدیہ کےمنصوبہ سازوں کابھی ہرحال میں محاسبہ کیا جائے۔