اسلام آباد: گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کے کیس میں عدالت نے ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔
تفصیلات کے مطابق رضوانہ تشدد کیس میں ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت مسترد ہو گئی، اسلام آباد کی جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے درخواست ضمانت پر فیصلہ سنا دیا۔
اس سے قبل عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، اور کہا تھا کہ دو بجے فیصلہ سنایا جائے گا، پراسیکیوٹر وقاص نے عدالت کے روبرو ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی اور کہا کہ ملزمہ کے خلاف مناسب شواہد ریکارڈ پر موجود ہیں۔
سماعت کے دوران وکیل صفائی قاضی دستگیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بچی اڑھائی گھنٹے بس اسٹینڈ پر موجود رہی، اگر اس کے سر میں کیڑے پڑے ہوتے تو وہ سر نہ کھجاتی، حوالگی کے وقت بچی پر کوئی تشدد نہیں ہوا تھا، نہ اس کی پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔ وکیل نے ایک ویڈیو بھی عدالت کو دکھائی۔
عدالت نے کہا کہ ویڈیو میں تو بچی کو اٹھا کر بس میں سوار کرایا جا رہا ہے، جس گاڑی میں وہ لائی گئی اس سے اترنے کی ویڈیو بھی عدالت کو دکھائی جائے، جج نے بچی کی والدہ شمیم سے استفسار کیا کہ ملزمہ کے ساتھ گاڑی میں کیا بات ہوئی تھی، والدہ شمیم نے جواب دیا کہ ملزمہ سومیا کے ڈرائیور نے دھمکیاں دیں، جج شائستہ کنڈی نے پوچھا کہ کیا آپ کی بچی اسکارف پہنتی ہے، تو والدہ نے بتایا کہ نہیں، بچی کو اسکارف پہنانے کا مقصد زخم چھپانا تھا۔
وکیل صفائی نے عدالت کو نئی بات بتائی، کہا بچی ملازمت پر نہیں تھی، جج نے پوچھا کہ اگر ملازمہ کام کے لیے نہیں تھی تو رکھی کیوں، وکیل نے کہا پڑھانے کے لیے اور ویلفیئر کے لیے بچی کو لایا گیا تھا، جج نے استفسار کیا بچی کو اسکول میں داخل کروایا؟ وکیل نے کہا بچی کی عمر 16 سال ہے اس لیے اسکول میں داخل نہیں کروایا، گھر میں قاری اور ٹیوٹر پڑھاتے تھے۔
پراسیکیوٹر وقاص نے عدالت کو بیان میں کہا بچی کے دونوں بازو ٹانگیں زخمی اور دانت ٹوٹا ہوا تھا، ہونٹوں پر سوجن، ناک پر سوجن، پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں، بچی کے سر کے پچھلے حصے میں بھی زخم ہیں، ریکارڈ پر کچھ تصاویر بھی موجود ہیں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچی پر کس طرح سے تشدد کیا گیا، بچی زخموں کے باعث بنچ پر لیٹی رہی، جس کے بعد اٹھا کر بس میں سوار کروایا گیا، بس کے ڈرائیور کا بھی بیان موجود ہے کہ زخمی حالت میں بچی کو بس پر سوار کروایا گیا تھا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ کہا گیا ہے کہ بچی کو پڑھانے کے لیے لایا گیا تھا، لیکن ٹیوٹر کے بیان کے مطابق اس نے کبھی بچی رضوانہ کو نہیں پڑھایا، کہا گیا کہ بچی مٹی کھاتی تھی کیا مٹی کھانے سے کبھی ہڈیاں ٹوٹی ہیں۔