انگلینڈ کے ارکان پارلیمنٹ کے بعد جنوبی افریقا کے اسپورٹس منسٹر نے بھی چیمپئنزٹرافی میں افغانستان کے خلاف میچ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کر دیا۔
جنوبی افریقا کے وزیر کھیل گیٹن میکنزی نے پاکستان میں ہونے والی آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں افغانستان کے بائیکاٹ کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے ان برطانوی سیاست دانوں کے ساتھ اپنی آواز ملائی ہے جنہوں نے انگلینڈ سے آئندہ ماہ ہونے والے ٹورنامنٹ میں جنوبی ایشیائی ملک سے نہ کھیلنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ کرکٹ جنوبی افریقا، دیگر ممالک کی فیڈریشنز اور آئی سی سی (انٹرنیشنل کرکٹ کونسل) کو اس پیغام کے بارے میں احتیاط سے سوچنا ہوگا کہ کرکٹ کا کھیل دنیا کو اور خاص طور پر کھیلوں کی خواتین کو کیا پیغام دینا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بطور وزیر کھیل میرے لیے یہ نہیں ہے کہ میں حتمی فیصلہ کروں کہ آیا جنوبی افریقہ کو افغانستان کے خلاف کرکٹ میچز کا احترام کرنا چاہیے اگر یہ میرا فیصلہ ہوتا تو یقیناً ایسا نہیں ہوتا۔
برطانوی ارکان پارلیمان نے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ چیمئینز ٹرافی میں انگلینڈ ٹیم افغانستان کرکٹ ٹیم کیخلاف میچ سے بائیکاٹ کرے۔
رپورٹ کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ کے 160 ارکان نے انگلش بورڈ کو لکھے گئے خط پر دستخط کیے، خط میں انہوں نے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں خواتین کیساتھ ناروا سلوک پر آواز بلند کرے۔
واضح رہے کہ چیمپئنز ٹرافی 19 فروری سے شروع ہو گی اور ایونٹ کا فائنل میچ 9 مارچ کو شیڈول ہے، انگلینڈ کو 26 فروری کو لاہور میں افغانستان سے مقابلہ کرنا ہے۔
انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے انگلینڈ کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی میں افغانستان کے بائیکاٹ کا مطالبہ مسترد کر دیا۔
ای سی بی کے چیف ایگزیکٹیو رچرڈ گولڈ نے برطانوی سیاست دانوں کے ایک گروپ کی جانب سے فروری میں افغانستان کے ساتھ ہونے والے چیمپئنز ٹرافی کے مقابلے کا بائیکاٹ کرنے کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کے حقوق پر طالبان حکومت کی جانب سے پابندیاں ایک ایسا معاملہ ہے جس کے لیے "ہم آہنگی” کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ انفرادی طور پر ممالک کی طرف سے یکطرفہ کارروائی کے بجائے آئی سی سی کی زیر قیادت ردعمل دیا جائے۔
گولڈ نے رکن پارلیمنٹ کو جواب میں اس بات کی تصدیق کی کہ ECB کا افغانستان کے ساتھ دوطرفہ سیریز میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے جب تک طالبان کی حکومت ہے لیکن ICC ایونٹس میں ان کی شرکت مجموعی طور پر گورننگ باڈی کا معاملہ ہے، نہ کہ انفرادی۔