سئول: جنوبی کوریا کے صدر کے خلاف مارشل لا لگانے پر مواخذے کی دوسری تحریک کامیاب ہو گئی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مارشل لا میں ملوث جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے خلاف مواخذے کی دوسری تحریک پر ووٹنگ کامیاب ہو گئی، صدر کو ان کے فرائض سے معطل کر دیا گیا۔
اب عدالت فیصلہ کرے گی کہ صدر کو عہدے سے ہٹایا جائے یا نہیں، صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک کے حق میں 300 اراکین میں سے 204 ارکان نے ووٹ دیے۔
جنوبی کوریا کی حکمران جماعت کے پارلیمنٹیرینز نے صدر کے خلاف مواخذے پر ووٹ دینے کے لیے اتفاق کر لیا تھا، مواخذے کی تحریک کا سامنا کرنے والے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے خلاف تقریباً 2 لاکھ سے زائد مظاہرین دارالحکومت سئول میں پارلیمنٹ بلڈنگ کے باہر مظاہرے میں شریک ہوئے۔
جنوبی کوریا کے ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے صدر یون سک یول کے مواخذے کے حق میں ووٹ دینے کے بعد سئول کی سڑکوں پر ہزاروں افراد جشن منا رہے ہیں۔ وزیر اعظم قائم مقام صدر کے طور پر کام کریں گے، جب کہ آئینی عدالت کے پاس مواخذے پر فیصلہ دینے کے لیے اب 6 ماہ کا وقت ہے۔
روس نے فرار کے وقت بشار الاسد کے طیارے کو حملے سے بچانے کے لیے کیا کیا؟
یون سک یول نے مختصر مدت کے مارشل لا کے اعلان کے ساتھ ملک کو سیاسی بحران میں ڈال دیا تھا، گزشتہ ہفتے کے آخر میں مواخذے کی ووٹنگ سے وہ بچ گئے تھے، ان سے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے لیکن وہ اقتدار سے چمٹے رہے، یون اور ان کے اتحادی اس وقت بغاوت کے الزامات کے تحت زیر تفتیش ہیں، اور ان میں سے کئی پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے۔