میڈرڈ: اسپین میں کرونا روک تھام کے لیے عائد پابندیوں کے خلاف پرُ تشدد مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، جن میں 10 پولیس اہل کار زخمی ہو گئے، جب کہ 50 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسپین کے مختلف شہروں میں کرونا پابندیوں کے خلاف مظاہرے ہونے لگے ہیں، جن میں سیکڑوں افراد شریک ہوئے، دل چسپ بات یہ ہے کہ مظاہرین نے پرتشدد کارروائیوں کے دوران بھی ماسک پہنے رکھا۔
بارسلونا میں مظاہرین نے سرکاری دفتر پر پتھراؤ بھی کیا جس سے دفتر کے شیشے ٹوٹ گئے، صوبہ ویٹوریا میں بھی باسکی پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کیا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز سخت کوارنٹین اقدامات کے خلاف ہنگامے کرنے پر مختلف شہروں میں 50 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، پولیس کے ساتھ جن شہروں میں جھڑپیں ہوئیں ان میں میڈرڈ، لوگرونو، بِلباؤ، سانٹینڈر، ملاگا اور دیگر شہر شامل ہیں۔
میڈرڈ میں مظاہرین نے ایک مرکزی شاہراہ کو بند کرنے کی کوشش کی اور ایک کچرا اٹھانے والی ایک گاڑی کو نذر آتش کر دیا، میونسپل حکام نے بتایا کہ میڈرڈ میں 30 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، پرتشدد مظاہروں کے دوران 3 پولیس اہل کار بھی زخمی ہوئے۔ شہر لوگرونو میں بھی تصادم میں 7 پولیس اہل کار زخمی ہوئے۔
اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے شہریوں سے اتحاد اور ذمہ داری کی اپیل کر دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ چند شرپسند عناصر کا یہ رویہ ناقابل برداشت ہے۔
واضح رہے کہ کرونا وائرس کیسز کی تعداد کے لحاظ سے اسپین دنیا کے 216 ممالک میں چھٹے نمبر پر ہے، جہاں وائرس سے اب تک 35 ہزار 800 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ کیسز کی تعداد 12 لاکھ 64 ہزار سے زائد ہے۔