تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

‘1960 کی دہائی کے بعد گزشتہ دور حکومت میں صنعتی ترقی ہورہی تھی’

1960 کی دہائی کے بعد ملک میں گزشتہ تین چار سالوں میں صنعت ترقی کررہی تھی لیکن مہنگائی بڑھنے سے اب ہر شعبہ متاثر ہورہا ہے۔

اے آر وائی نیوز کی بجٹ کے حوالے سے خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین آباد محسن شیخانی نے کہا کہ ملک میں دو ڈھائی ماہ سے نہ سیاسی استحکام ہے اور نہ ہی معاشی، حکومت کبھی آئی ایم ایف کی طرف بھاگ رہی ہے تو کبھی کہیں لیکن اسٹیک ہولڈر سے کوئی مشاورت نہیں ہورہی ہے۔

محسن شیخانی نے کہا کہ حکومت اسٹیک ہولڈر کے ساتھ بیٹھے ان کی بھی سنے، کاروبار نہیں ہوگا تو ٹیکس کہاں سے آئے گا حکومت شارٹ فال کہاں سے کور کرے گی، آج کاسٹ پرائس بڑھنے کی وجہ سے پروجیکٹ مہنگے ہوگئے ہیں۔

پروگرام میں آئندہ مالی سال میں درآمدات اور برامدات کیلیے رکھے جانے والے ہدف پر بھی گفتگو ہوئی اور میزبان نے کہا کہ بجٹ میں برآمدات کا ہدف 35 ارب ڈالر جب کہ درآمدات کا ہدف 70 ارب ڈالر ہے جو کہ دگنا ہے، جب تک یہ تجارتی خسارہ ختم نہیں کیا جائیگا، مسائل برقرار رہیں گے۔

اپٹما کے رہنما حامد زمان نے کہا کہ ملک میں 1960 کی دہائی کے بعد گزشتہ حکومت کے تین چار سالوں کے دوران صنعتی ترقی ہورہی تھی، ہم نے ایکسپورٹ بڑھانی تھی اور وہ اسی وجہ سے تھیں کہ جو ہمیں مراعات مل رہی تھیں، رعایتی انرجی ٹیرف مل رہا تھا، جب لوکل چیزیں بناکر ایکسپورٹ کریں گے تو خسارہ کم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ایکسپورٹ کم از کم 40 سے 45 ارب ڈالر ہونی چاہئیں لیکن ہم ہمیشہ سے ہی عیاش قوم ہیں جیسے ہی ایکسپورٹ کچھ بڑھتی ہیں لگژری آئٹمز گاڑیاں اور دیگر چیزیں منگوانا شروع کردیتے ہیں۔

حامد زمان نے مزید کہا کہ ہمارے بجٹ روایتی طور پر سیاسی دستاویز ہوتی ہے، اس میں مڈل اور لوئر کلاس کے لیے ہمیشہ ہی مشکلات ہوتی ہیں، ابھی اطلاعات ہیں کہ ایک لاکھ ماہانہ تنخواہ والے پر ٹیکس بڑھا رہے ہیں، ہمارے ہاں مسئلہ یہ ہے کہ جو چند لاکھ ٹیکس نیٹ میں آتے ہیں ان پر ہی بوجھ پڑتا ہے باقی بچ جاتے ہیں اس سارے معاملے میں تنخواہ دار طبقہ مارا جاتا ہے ان پر ٹیکس بڑھانے کے بجائے کم کرنا چاہیے۔

تاجر رہنما عارف حبیب نے کہا کہ انٹریسٹ ریٹ میں اٖضافہ تعیمراتی صنعت کے لیے ہمیشہ چیلنج رہے گا، مہنگائی بڑھنے سے ہر شعبہ متاثر ہوا ہے، تعیمراتی شعبے پر بھی اثر پڑا ہے ان لوگوں کے لیے مسائل زیادہ ہوئے ہیں جنہوں نے مہنگائی بڑھنے سے قبل ہی بکنگ کرلی تھی۔

Comments

- Advertisement -