منگل, جنوری 28, 2025
اشتہار

جنگلی جانوروں پر جرائم کیخلاف کارروائی کیلیے الگ عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور: پنجاب میں جنگلی جانوروں پر تشدد و دیگر جرائم کے خلاف کارروائی کیلیے الگ عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا، جرائم پر 50 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔

پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے جنگلی حیات کے تحفظ کے قانون میں ترامیم کی منظوری دی جبکہ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے ترامیم سے متعلق قائمہ کمیٹی کو بریفنگ کیا۔

مریم اورنگزیب نے بریفنگ میں کہا کہ 14 سال بعد وائلڈ لائف ایکٹ 1974 میں ترامیم منظور کی گئی، جنگلی جانوروں کے تحفظ اور افزائش کے نظام کو عالمی معیار کے مطابق بنانا ممکن ہوگیا، ان پر تشدد کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہورہائی کورٹ کا جانوروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے اہم فیصلہ

سینئر صوبائی وزیر نے بتایا کہ نئی ترامیم کے ذریعے جنگلی حیات سے متعلق علاقوں کو قانونی تحفظ مل گیا، ترامیم کے تحت پروٹیکٹڈ ایریاز اینڈ وائلڈ لائف مینجمنٹ کا ایک ہی بورڈ کام کرے گا، نئے قانون کے تحت جنگلی حیات کے تحفظ کی فورس قائم ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ جنگلی جانوروں کی افزائش، علاج اور تحفظ کیلیے خصوصی مراکز قائم ہوں گے، ان کے تحفظ کیلیے پہلی بار ڈرون اور جدید ٹیکنالوجی استعمال ہوگی، پنجاب میں جنگلی جانوروں اور اُن کے رہائشی علاقوں کا سروے ہوگا، ان سے متعلق شکایات اور تحفظ کیلیے خصوصی ہیلپ لائن 1107 بھی قائم کی گئی۔

’جنگلی حیات کے تحفظ اور عالمی سیاحت کے فروغ کیلیے 1 ارب 73 کروڑ روپے کی لاگت سے منصوبہ شروع کیا۔ سیاحت کیلیے اچھالی اور بانسرہ گلی چھانگا مانگا استعمال میں لانے کا منصوبہ تیار ہوگیا۔ ان کے علاج کیلیے ایک ارب 47 کروڑ روپے کی لاگت سے بڑا اسپتال بنایا جائے گا۔‘

مریم اورنگزیب نے مزید بتایا کہ 60 ملین روپے سے جنگلی حیات کے شعبے میں نوجوانوں کیلیے انٹرشپ پروگرام شروع کر رہے ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں