تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

تنخواہوں سے محروم مزدوروں کو سعودی حکومت نے بڑی خوشخبری سنادی

ریاض : سعودی حکومت نے واضح کیا ہے کہ غیرممالک سے آنے والے افراد اپنے کفیل کی اجازت کے بغیر کفالت تبدیل کرانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں، جو تین وجوہات پر مبنی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی نے عوام الناس کو مطلع کیا ہے کہ مختلف ممالک سے روزگار کے سلسلے میں آنے والے لوگوں کو کفالت کی تبدیلی کیلئے مشروط طور پر کفیل کی اجازت ضروری نہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں وزارت محنت نے بتایا کہ غیر ملکی افراد کو تین وجوہات کی بنا پر اپنے کفیل کی اجازت کے بغیر کفالت یعنی اسپانسر شپ تبدیل کرانے کا حق حاصل ہے۔

ٹوئٹر پرایک صارف کے سوال کے جواب میں ترجمان وزارت محنت کا کہنا تھا کہ قانون کی رو سے مملکت میں کام کرنے والے غیر ملکی کارکنوں کو تین صورتوں میں کفالت تبدیل کرانے کے لیے موجودہ کفیل کے این او سی کی ضرورت نہیں ہوگی۔

پہلی یہ کہ اگر وہ کمپنی جس میں غیر ملکی کارکن کام کررہے ہیں گرین کیٹگری کے دوسرے درجے یعنی میڈیم کلاس میں ہو اور کارکن کا اقامہ اور لیبر کارڈ ایکسپائر ہو چکا ہو۔

دوسری یہ کہ کارکن کو مسلسل تین ماہ سے تنخواہ نہ دی گئی ہو تاہم اس کا ثبوت فراہم کرنا لازمی ہے، بینک اکائونٹ میں تنخواہ کی ادائیگی کی صورت میں کارکن یہ بات آسانی سے ثابت کر سکتے ہیں۔

تیسری صورت میں اگر کارکن وزارت محنت کی تحقیقاتی ٹیم کو یہ بات ثابت کر دے کہ اس کے خلاف آجر کی جانب سے ہروب ( کام سے فرار ) کی غلط رپوٹ کرائی گئی ہے تو کارکن کو یہ حق ہے کہ وہ اپنے کفیل کی اجازت کے بغیر دوسری جگہ کفالت تبدیل کرا سکتا ہے۔

واضح رہے وزارت محنت کے قانون کے مطابق سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کو کفالت کی تبدیلی کے لیے موجودہ کفیل کی جانب سے این او سی لینا لازمی ہوتا ہے۔

Comments

- Advertisement -