سری لنکا میں حکومتی احکامات پر مسلمانوں کی میتوں کو جلانے پر مسلم برادری شدید برہم ہے، والدین کی مرضی کے بغیر 20روز کے بچے کی لاش بھی جلادی گئی۔
عالمی ادارہ صحت کی وضاحت کے باوجود سری لنکا میں مسلمانوں کی میتیں جلانے کا سلسلہ تاحال جاری ہے، کورونا وائرس سے انتقال کرنے والے افراد کی تدفین سے متعلق ڈبلیو ایچ او نے گائیڈ لائن جاری کی تھی۔
سری لنکا حکومت واضح ہدایات کے باوجود میں مسلمانوں کو ان کی میتوں کو دفن کرنے کی اجازت نہیں دے رہی بلکہ ان کی نعشوں کو سرکاری سرپرستی میں جلایا جارہا ہے جس سے مقامی مسلمانوں میں شدید غم وغصہ اور خوف پایا جاتا ہے۔
سری لنکا میں گزشتہ دنوں سرکاری حکام کی جانب سے ایک مسلمان نوزائیدہ بچے کی وفات کے چند دن بعد تدفین کی بجائے اس کی لاش کو جلا دینے پر متنازع کوویڈ 19 قوانین پر ایک بار پھر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
حکومت کے ناقدین کہتے ہیں کہ کوویڈ سے متاثرہ مریض کو جلائے جانے کا یہ فیصلہ سائنسی بنیادوں پر نہیں لیا گیا ہے بلکہ اس سے مسلمان اقلیت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام با خبرسویرا میں گفتگو کرتے ہوئے فاؤنڈنگ جنرل سیکریٹری مسلم کونسل آف بریٹین سر اقبال ساکرانی نے بتایا کہ اس قانون سے صرف مسلمان ہی نہیں عیسائی اور یہودی بھی متاثر ہیں، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اب تک تقریباً سو کے قریب مسلمانوں کی میتوں کو جلایا جاچکا ہے جس میں 20روز کا بچہ بھی شامل ہے۔
محمد فہیم اور ان کی اہلیہ فاطمہ شافنہ نوزائیدہ کے بچے کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا جس پر وہ اسے فوری طور پر کولمبو میں بچوں کے اسپتال لے گئے جہاں انتظامیہ نے اسے کورونا زدہ قرار دے دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس مارچ2020کی 31 تاریخ کو جب سری لنکا میں پہلا مسلمان کورونا وائرس سے انتقال کرگیا تھا تو میڈیا کے مختلف اداروں نے کووِیڈ 19 کی وبا کے پھیلاؤ کا الزام مسلمانوں پر عائد کرنا شروع کر دیا تھا۔