تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

سری لنکا بدترین بحران کا شکار، ڈالر ختم ہوگئے

سری لنکا میں زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی کم ہوگئے، تیل درآمد کرنے کیلیے ڈالر  بھی نہیں بجلی کی گھنٹوں لوڈشیڈنگ سے ملک اندھیروں میں ڈوب گیا۔

جنوبی ایشیا کے اہم سیاحتی ملک سری لنکا جو کورونا کے باعث سیاحت متاثر ہونے سے پہلے ہی معاشی بحران کا شکار تھا اس کا بحران اب مزید سنگین ہوگیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سری لنکا کے زرمبادلہ کے ذخائر اتنے کم ہوچکے ہیں کہ اس کے پاس تیل درآمد کرنے کے لیے ڈالر ختم ہوچکا ہے جس کے باعث ٹرانسپورٹ آپریشن بھی شدید متاثر ہوا ہے جب کہ بجلی کی گھنٹوں لوڈشیڈنگ سے ملک میں اندھیروں کا راج ہے۔

اس حوالے سے سری لنکن وزیر توانائی اڈایا گمانپالیا کا کہنا ہے کہ ملک آزادی کے بعد سے اب تک کے سب سے بدترین معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

وزیر توانائی نے مزید کہا کہ ملک بھر میں بارشوں میں کمی کے باعث خشک سالی کا بھی سامنا ہے ڈیمز خالی ہوچکے ہیں، آبی ذخائر اور تیل کے بحران کے باعث ملک بھر میں بجلی پیدا کرنیوالے یونٹس بھی متاثر ہوئے ہیں جس کے باعث کئی کئی گھنٹے طویل لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔

حکام کے مطابق ڈیزل کی کمیابی کے باعث سرکاری ٹرانسپورٹ آپریشن بدترین مشکلات کا شکار ہے، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی کم ہوچکے ہیں تیل درآمد کرنے کیلیے بھی ڈالرز نہیں بچے۔

سری لنکا میں تیل کے سرکاری ادارے سائیکلون پٹرولیم کارپوریشن (سی پی سی) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری کمپنی کے پاس تیل کے صرف 4 دن کے ذخائر رہ گئے ہیں، اسی حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری کمپنی نے پٹرول پمپس کو بھی ڈیزل کی فراہمی کم کردی ہے اور پمپس کو ہدایت کی ہے کہ وہ پٹرول کی فراہمی کے لیے راشن بندی کرے۔

دوسری جانب پبلک یوٹیلیٹیز کمیشن (پی یو سی ایس ایل) کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں ریکارڈ کمی کے بعد بجلی کے یونٹس چلانے کیلیے تیل درآمد کرنے میں مشکلات ہیں اور اسی وجہ سے ملک میں بجلی کا بدترین بحران ہے جب کہ اس وقت خشک سالی کے باعث ہائیڈرو بجلی کے ذخائر میں بھی کمی کا سامنا ہے۔

ایندھن کی قلت کے حوالے سے پرائیویٹ بس اونرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ان کے پاس 20 ہزار گاڑیاں ہیں لیکن ڈیزل کی نایابی کے باعث اس میں سے  صرف 5 ہزار کے لگ بھگ ہی گاڑیاں ہی چلا پارہے ہیں اور اس میں بھی اطلاعات یہ ہیں کہ ڈرائیورز کو اپنی گاڑیوں میں تیل ڈلوانے کے لیے 7،7 گھنٹے تک طویل انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔

اسی حوالے سے 51 سالہ ڈرائیور ساراتھ نے بتایا کہ ڈیزل کی عدم دستیابی کے باعث وہ  2روز سے اپنی بس چلانے سے قاصر ہے۔

دوسری جانب ڈیزل قلت کے باعث بس مالکان کی جانب سے گاڑیوں کے شیڈول کے حوالے سے انتباہ جاری کیے جانے کے باوجود مسافروں کی بڑی تعداد سڑکوں پر اپنی ذاتی چھوٹی گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں چلاتی نظر آرہی ہے۔

Comments

- Advertisement -