تازہ ترین

رسالپور اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ ، آرمی چیف مہمان خصوصی

رسالپور : آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر آج...

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

سوئی گیس کمپنی کا ظلم بڑھ گیا، 15 سے 23 گھنٹے لوڈ شیڈنگ، بچے ناشتہ کیے بغیر اسکول جانے لگے

کراچی: سوئی گیس کمپنی نے کراچی میں خواتین کو سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کر دیا ہے، مختلف علاقوں میں 15 سے 23 گھنٹے گیس کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے، بچے ناشتہ کیے بغیر اسکول جانے پر مجبور ہیں۔

تفصیلات کے مطابق شہر کراچی میں گیس کا شدید بحران جاری ہے، مختلف علاقوں میں گیس غائب ہو گئی ہے، شیرشاہ کے علاقے میں خواتین نے سڑکوں پر نکل کر ایس ایس جی سی کے خلاف شدید مظاہرہ کیا، اور کہا کہ پورا مہینہ گیس نہیں آئی، لیکن بل ہزاروں روپے کے بھیج دیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں ایس ایس جی سی نے گیس بلوں اور سلو میٹر کے نام پر گھریلو صارفین کو سینکڑوں روپے اضافی لگا کر بھیج دیے ہیں، جب کہ سردیاں شروع ہوتے ہی بدترین لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے، اور چوبیس گھنٹوں میں صرف تین چار گھنٹوں ہی کے لیے گیس دی جاتی ہے۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس وقت کراچی کے علاقوں بلدیہ، اتحاد ٹاؤن، قائم خانی کالونی، شیر شاہ، سائٹ میٹروول، فرنٹیئر کالونی، گلبائی اور اس کے اطراف کے علاقوں میں گیس کی 15 سے 23 گھنٹے کی بدترین لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔

خواتین کا کہنا ہے کہ وہ ذہنی مریض بنتی جا رہی ہیں، کیوں کہ وہ سارا دن چولہے کے پاس گیس کی آس میں بیٹھی رہتی ہیں اور گیس کا کچھ پتا نہیں چلتا۔

سوئی گیس کمپنی نے بے بس خواتین کو آخر کار سڑکوں پر آنے پر مجبور کر دیا ہے، کراچی کے علاقے شیرشاہ میں گیس کی لوڈشیڈنگ سے تنگ خواتین اور بچے سوئی گیس کے دفتر پہنچ گئے، اور وہاں انھوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور نعرے لگائے۔

خواتین سوئی گیس کے دفتر کا گیٹ زبردستی کھول کر اندر داخل ہو گئیں، اور دفتر کے اندر بھی شدید نعرے بازی کی، خواتین کا مؤقف تھا کہ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ دن میں 8 گھنٹے 3 وقت کھانا پکانے کے لیے گیس ملے گی، لیکن گیس ہوتی ہی نہیں توکھانا کیسے پکائیں، بچے ناشتے کیے بغیر بھوکے پیٹ اسکول چلے جاتے ہیں۔

خواتین کا کہنا ہے کہ گیس آتی بھی ہے تو پریشر اتنا کم ہوتا ہے کہ چائے کا پانی تک گرم نہیں ہو سکتا، اس پر کھانا کیسے پکائیں، بہت سارے گھروں میں گیس پائپ لائنوں میں گیس کی بجائے پانی آ رہا ہے۔

خواتین کا کہنا تھا کہ سوئی گیس کو متعدد بار گیس کی لوڈ شیڈنگ اور پائپ لائنوں میں پانی آنے کی شکایات کی گئیں ہیں لیکن کوئی شنوائی نہ ہو سکی، دوسری طرف حکومت کے کانوں پر بھی جوں نہیں رینگ رہی۔

Comments

- Advertisement -