تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

بھوکے اور لاغر بھالو نے دنیا کے خوفناک مستقبل کی جھلک دکھا دی

کینیڈا سے تعلق رکھنے والے ایک وائلڈ لائف فوٹو گرافر پال نکلن نے جب کینیڈا کے برفانی علاقوں کا دورہ کیا تو وہاں اتفاق سے انہوں نے بھوکے ریچھ کی ایک دردناک ویڈیو ریکارڈ کر ڈالی جسے دیکھ کر لوگ افسردہ ہوگئے۔

پال نکلن نے کینیڈا کے برفانی علاقے بفن آئی لینڈ کا دورہ کیا اور یہیں ان کی ملاقات اس قریب المرگ ریچھ سے ہوئی۔ پال کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی زندگی میں ہزاروں برفانی ریچھ دیکھے ہیں لیکن یہ پہلا ریچھ تھا جسے دیکھ کر وہ بہت اداس اور مایوس ہوگئے۔ ’ہم روتے ہوئے اس ریچھ کو فلما رہے تھے‘۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک نہایت لاغر ریچھ جس کی ہڈیاں بھی نمایاں ہورہی ہیں، برف سے خالی چٹیل میدان میں کھانے کی تلاش میں سرگرادں ہے۔ جس علاقے میں وہ رہتا ہے وہ کبھی برف سے آباد ہوگا لیکن اب وہاں کی ساری برف پگھل چکی تھی اور دور تک ایک خالی میدان تھا۔

ریچھ کے پاؤں بھی سوجے ہوئے لگ رہے تھے جس سے ظاہر ہورہا تھا کہ اس کے مسلز کسی بیماری کا شکار ہوگئے ہیں۔

وہاں قریب میں ایک کچرے کا ڈبہ پڑا ہوا تھا۔ بھوکا رییچھ اس ڈبے میں سے کچھ کھانے کی تلاش کرتا رہا، وہاں سے اسے کھانے کےلیے کچھ مل تو گیا تاہم وہ ایسا نہ تھا جو اس لاغر ریچھ کو توانائی فراہم کرتا یا اس کی بھوک مٹاتا۔

یہ ’کھانا‘ کھانے کے بعد ریچھ بے دم ہو کر زمین پر لیٹ گیا۔ اس کی بند ہوتی آنکھیں بتا رہی تھیں کہ وہ بمشکل چند روز تک زندہ رہے سکے گا۔

سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد پال سے پوچھا گیا کہ جب وہ وہاں ریچھ کے قریب تھے تو انہوں نے ریچھ کو کچھ کھانے کے لیے کیوں نہ دیا۔

پال کا جواب تھا کہ ریچھ کے قریب جانے کے لیے بے ہوش کرنے والی گن اور اس کے ساتھ بھاری مقدار میں مچھلی کی ضرورت تھی تاکہ اس ریچھ کی بھوک مٹائی جاسکے اور یہ دونوں اشیا ہمارے پاس نہیں تھیں۔

پال نے یہ بھی بتایا کہ کینیڈا میں برفانی ریچھوں کو کچھ بھی کھلانا غیر قانونی ہے کیونکہ ریچھوں کی اپنی ایک مخصوص خوراک ہے جسے وہ خود ہی حاصل کرتے ہیں۔

اس ویڈیو نے دنیا کے مستقبل اور برفانی ریچھوں کی بقا کے بارے میں بے شمار سوالات کھڑے کردیے۔

یاد رہے کہ عالمی درجہ حرارت میں تیز رفتار اضافے اور تبدیلیوں یعنی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے دنیا میں موجود برفانی علاقوں کی برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔

برفانی بھالو چونکہ برف کے علاوہ کہیں اور زندہ نہیں رہ سکتا لہٰذا ماہرین کو ڈر ہے کہ برف پگھلنے کے ساتھ ساتھ اس جانور کی نسل میں بھی تیزی سے کمی واقع ہونی شروع ہوجائے گی اور ایک وقت آئے گا کہ برفانی ریچھوں کی نسل معدوم ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں: کیا ہم برفانی بھالوؤں کو کھو دیں گے؟

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر برف پگھلنے کی رفتار یہی رہی تو اگلے 15 سے 20 سالوں میں قطب شمالی سے برف کا مکمل طور پر خاتمہ ہوجائے گا جس سے برفانی بھالوؤں سمیت دیگر برفانی جانوروں کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔

ماہرین کے مطابق بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث بھالوؤں کی رہائش کے علاقوں اور خوراک میں بھی کمی آرہی ہے۔ سمندری آلودگی کے باعث دنیا بھر کے سمندروں میں مچھلیوں کی تعداد کم سے کم ہوتی جارہی ہے جو ان بھالوؤں کی اہم خوراک ہے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -