کراچی : اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کیلئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بیرونی قرضوں کی واپسی کو بڑا چیلنج قرار دے دیا، بنیادی شرح سود چھ سے بڑھا کر ساڑھے چھ فیصد کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق بینکوں کیلئے اچھی لیکن قرضے لینے والوں کیلئے بری خبر آگئی، اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے بنیادی شرح سود چھ سے بڑھا کر ساڑھے چھ فیصد کرنے کا اعلان کردیا۔ اسٹیٹ بینک کے اعلامیے کے مطابق رواں مالی سال ملک کی معاشی ترقی کی شرح 5.8 فیصد رہے گی جو کہ گزشتہ13برس کے دوران بلند ترین سطح ہے۔
ماہرین کے مطابق اب لامحالہ بینکوں کے قرضوں پر بھی شرح سود میں اضافہ ہوگا۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے لگ بھگ تین سال بعد بنیادی شرح سود میں پچاس بیسس پوائنٹس کا اکٹھا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اسٹیٹ بینک نے جاری کردہ مانیٹری پالیسی بیان میں اس وقت پاکستان کو درپیش چند بڑے چیلنجز کا ذکر بھی کیا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے اعتراف کیا ہے کہ بیرونی قرضوں کی واپسی کیلئے ڈالرز کی مطلوبہ مقدار موجود نہیں ہے اور رقم کا جلد بندوبست کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں : غیر ملکی قرضوں کے ساتھ حکومت کے اسٹیٹ بینک سے لیے گئے قرضوں میں52 فیصد اضافہ
ماہرین کے مطابق اسٹیٹ بینک کا اشارہ آئی ایم ایف سے رقم لینے کی جانب ہوسکتا ہے جبکہ اس سے ڈالر مزید مہنگا ہونے کا بھی امکان ہے کیونکہ اگر پاکستان نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر جلد قابو نہ پایا تو معیشت میں اس وقت موجود مالی بحران مزید گہرا ہوجائے گا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔