پیر, مئی 12, 2025
اشتہار

زمین کی ممکنہ تباہی سے بار بار خبردار کرنے والا ہاکنگ اب نہیں رہا

اشتہار

حیرت انگیز

عصر حاضر کے مشہور سائنسداں اسٹیفن ہاکنگ 76 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ طبیعات کے میدان میں انقلابی نظریات پیش کرنے والے ہاکنگ کو موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کی ہولناکی کا بخوبی اندازہ تھا اور وہ کئی بار دنیا کو اس سے خبردار کر چکے تھے۔

اسٹیفن ہاکنگ بارہا کلائمٹ چینج کے خطرے کی طرف نشاندہی کر چکے تھے۔

عالمی خلائی ادارے ناسا کی ایک تحقیق کے مطابق زمین سے قریب سیارہ زہرہ (وینس) پر ساڑھے 4 کھرب سال قبل پانی ہوا کرتا تھا۔ مگر اس سیارے کا درجہ حرارت اس قدر گرم ہوگیا کہ اب یہ سیارہ ناقابل رہائش اور گرمی کے تپتے گولے میں تبدیل ہوچکا ہے۔

مزید پڑھیں: خلائی مخلوق کو بلانا خطرناک اور زمین کی تباہی کا سبب

ہاکنگ کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے موسمیاتی تغیرات کو روکنے کے لیے کام نہ کیا تو بہت جلد ہماری زمین بھی وینس کی طرح ہوجائے گی جس پر زندگی کا وجود ناممکن ہوجائے گا۔

وہ کہتے تھے کہ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ کلائمٹ چینج صرف ایک تصور ہے انہیں زہرہ سیارے پر بھیجا جائے تاکہ وہ دیکھ سکیں کہ کس طرح سیارہ زہرہ ایک آتش فشانی گولے میں تبدیل ہوچکا ہے۔ ’اس سفر کے تمام اخراجات میں اٹھاؤں گا‘۔

یاد رہے کہ زہرہ کی طرف بھیجے جانے والے مختلف مشنز کے مطابق زہرہ کی سطح پر متحرک آتش فشاں ہیں جن سے لاوا ابلتا رہتا ہے۔

اسٹیفن ہاکنگ نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ انسان اب اس زمین پر صرف اگلے 100 برس تک رہ سکیں گے۔ اس کے بعد قوی امکان ہے کہ وہ وقت آجائے جسے مختلف مذاہب میں روز قیامت کے نام سے جانا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اگر انسان زندہ رہنا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ وہ 100 سال مکمل ہونے سے قبل زمین کو چھوڑ کر کوئی اور سیارہ ڈھونڈ لیں جہاں وہ رہائش اختیار کرسکتے ہوں۔

مزید پڑھیں: اگر انسان زمین سے غائب ہوجائیں تو کیا ہوگا؟

اسٹیفن ہاکنگ اس کی وجہ کلائمٹ چینج اور اس کے ساتھ ساتھ مختلف وبائی امراض کا پھیلاؤ، آبادی میں بے تحاشہ اضافہ، دنیا کے مختلف حصوں میں کیمیائی حملے، مستقبل قریب میں ہونے والی ایٹمی جنگوں، اور خلا سے آنے والے سیارچوں یا بڑی جسامت کے شہاب ثاقب کا زمین سے ممکنہ ٹکراؤ قرار دیتے تھے۔

ہاکنگ کو امریکی صدر ٹرمپ کی ماحول دشمن پالیسیوں سے بھی اختلاف تھا اور ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے یہ اقدام دنیا کو تباہی کی طرف لے جائیں گے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں