تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

خلائی مخلوق کو بلانا خطرناک اور زمین کی تباہی کا سبب

چین کی جانب سے بنائی جانے والی دنیا کی سب سے بڑی دوربین نے حال ہی میں ستاروں، کہکشاؤں اور خلا کے پوشیدہ رازوں کے سگنل کی تلاش کا کام شروع کر دیا ہے۔

اٹھارہ کروڑ ڈالر کی خطیر رقم اور 5 سال کی مدت میں تیار ہونے والے اس منصوبے سے خلا میں پوشیدہ رازوں کو بہتر طریقے سے جاننے میں مدد ملے گی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس دوربین کی مدد سے خلائی مخلوق کے بارے میں بھی تحقیق کی جاسکے گی۔

لیکن کیا خلائی مخلوق کو اپنی موجودگی سے آگاہ کرنا یا انہیں زمین پر آنے کی دعوت دینا درست ہے؟

دور جدید کے مشہور سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ اسے ایک خطرناک عمل قرار دیتے ہوئے اس سے گریز کرنے کی ہدایت دیتے ہیں۔

seti-2
اسٹیفن ہاکنگ

وہ بہت پہلے تنبیہہ کر چکے ہیں کہ خلا میں اپنی موجودگی کے ثبوت بھیجنے سے گریز کیا جائے ورنہ ہم زمین کے لیے ایک عظیم تباہی کو دعوت دے سکتے ہیں، ’اس معاملے میں بہت احتیاط کا مظاہرہ کرنا ضروری ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ خلا کی نامعلوم دنیا میں کس قسم کی مخلوق بستی ہے۔ آپ خلا میں اپنے سگنلز بھیج کر اس انجان مخلوق کو یہ بتا رہے ہیں کہ ہم یہاں ہیں‘۔

وہ کہتے ہیں، ’ہوسکتا ہے، عین ممکن ہے کہ ان مخلوقات کی 99 فیصد آبادی امن پسند ہو، وہ شاعری، ادب اور آرٹ جیسی چیزوں کو پسند کرتی ہو۔ لیکن قوی امکان ہے کہ ان میں کم از کم 1 فیصد ایسے نہ ہوں۔ وہ 1 فیصد آبادی تخریب کارانہ جذبات رکھتی ہو۔ ہوسکتا ہے وہ ہماری موجودگی سے آگاہ ہو کر ہمیں تباہ کرنے کی کوشش کریں۔ ہر صورت میں یہ ایک خطرناک عمل ہے‘۔

مزید پڑھیں: خلائی مخلوق 2025 میں منظرعام پر آجائے گی، ناسا کی پیش گوئی

واضح رہے کہ اسٹیفن ہاکنگ کو صدی کا، آئن اسٹائن کے بعد دوسرا بڑا سائنسدان قرار دیا جاتا ہے۔ ان کی زیادہ تر تحقیق کائنات اور بلیک ہولز کے شعبہ پر مشتمل ہے۔ ان کی ایک کتاب ’وقت کی مختصر تاریخ‘ ایک شہرہ آفاق کتاب ہے جو ماہرین، سائنسدانوں اور عام افراد کے لیے یکساں دلچسپی رکھتی ہے۔

ہاکنگ کا ماننا ہے کہ خلائی مخلوق کی تلاش میں کامیاب ہونا نسل انسانی کی تباہی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

تاہم سیٹ شوسٹک کو اس خیال سے اختلاف ہے۔ شوسٹک ایک امریکی خلا باز ہیں اور فی الحال امریکا کے سیٹی انسٹیٹیوٹ میں پروفیسر کی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

seti-1
سیٹ شوسٹک

امریکا کا سیٹی انسٹیٹیوٹ (سرچ فار ایکسٹرا ٹیرسٹریل انٹیلی جنس) غیر معمولی ذہانت (دماغوں) کی تلاش کا انسٹیٹیوٹ ہے اور اس کا کام ہی خلا سے باہر کسی دوسرے سیارے کی مخلوقات کو کھوجنا ہے۔

اس کا ایلین ٹیلی اسکوپ خلا کی وسعتوں میں خلائی مخلوق کے سگنلز تلاش کرنے میں سرگرداں ہے۔

seti-4
ایلین ٹیلی اسکوپ

شوسٹک کا کہنا ہے کہ ہم پچھلے 70 برس سے خلا میں اپنے سگنلز بھیج رہے ہیں۔ ’ہم ریڈیو بنا چکے ہیں، ہم ٹی وی تخلیق کرچکے ہیں جن کے اینٹینوں اور سگنلز کی برقی لہریں آسمانوں کی وسعت میں جارہی ہے۔ سب سے بڑی بات ہمارے پاس ریڈار ہے جو ہزاروں میل دور سفر کرنے والے جہاز کی صحیح سمت بتا سکتا ہے‘۔

وہ کہتے ہیں، ’ہم مانتے ہیں کہ یہ کوئی بہت عظیم تخلیقات نہیں ہیں۔ لیکن اگر کائنات میں ہمارے علاوہ بھی کوئی مخلوق ہے، اور ہماری طرح وہ بھی دوسری دنیاؤں کی مخلوق سے رابطہ قائم کرنا چاہتی ہے تو اس کے لیے ان سنگلز کو پکڑنا کوئی زیادہ مشکل کام نہیں۔ وہ بآسانی ان سنگلز کو کیچ کر کے ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں لیکن ابھی تک ایسا نہیں ہوا‘۔

مزید پڑھیں: امریکی سائنسدانوں کا خلائی مخلوق سے ازخود رابطہ کرنے کا فیصلہ

شوسٹک کے مطابق ’اس کے دو ہی مطلب ہیں۔ یا تو کائنات میں ہمارے علاوہ اور کوئی موجود ہے ہی نہیں اور ہم اس عظیم اور وسیع کائنات میں اکیلے ہیں، یا اگر کوئی ہے بھی، تو وہ یقیناً اتنا ترقی یافتہ نہیں کہ ہمارے بھیجے گئے سگنلز کو پکڑ سکے‘۔

زمین سے باہر کی دنیا انسانوں کے لیے ہمیشہ سے پراسرار اور دلچسپی کا باعث رہی ہے اور سائنسدان ہمیشہ سے دوسرے سیاروں پر زندگی تلاش کرنے کی کوششوں میں سرگرداں ہے۔

حال ہی میں ناسا نے امکان ظاہر کیا ہے کہ نظام شمسی کے پانچویں سیارے مشتری کے 67 چاندوں میں سے ایک برفیلے چاند یوروپا کے نیچے ایک سمندر ہوسکتا ہے جس کے بعد اس سیارے پر خلائی مخلوق کی موجودگی کا بھی امکان ہے۔


 

Comments

- Advertisement -