تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

سمندری طوفان ایلی نور برطانیہ اور فرانس کے ساحلوں سے ٹکرا گیا

پیرس : سمندری طوفان ایلی نور نے برطانیہ اور یورپ کے مختلف ممالک میں تباہی مچادی، نظام زندگی مفلوج ہوگئی ، لاکھوں لوگ بجلی سے محروم ہوگئے جبکہ ایفل ٹاورکو سیاحوں کے لئے بند کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق فرانس اور برطانیہ میں خطرناک سمندری ایلی نور ساحلوں سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے مختلف شہروں ویلز ، اسکاٹ لینڈ اور بیشتر ساحلی علاقوں میں طوفان سے تیز بارشوں کا سلسلہ جاری ہے اور ڈیڑھ سوکلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے طوفانی ہوائیں چل رہی ہیں۔

سمندری طوفان کے باعث متعدد درخت گرگئے، سڑکیں تالاب بن گئیں ،ٹرین سروس معطل ہیں جبکہ ہزاروں افراد ار بجلی سے محروم ہوگئے ہیں اور مختلف حادثات میں چار افراد زخمی ہوگئے۔

پیرس میں تیز ہواوں کے باعث بارشیں جاری ہیں، مختلف علاقے زیر آب آگئے جبکہ حکام نے اس سنگین صورتحال کے پیش نظر وارننگ جاری کردی ہے، خطرے کے پیش نظر ایفل ٹاورکو بھی سیاحوں کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ طوفان الینورکے باعث برطانوی محکمہ موسمیات نےالرٹ جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ برطانیہ ایک بارپھربڑےطوفان کی زدمیں ہے،  طوفان الینورسےانسانی جانوں کےنقصان کاخدشہ ہے،  طوفان الینور145کلومیٹرفی گھنٹہ کی شدت تک کاہوگا، شمالی انگلینڈ،شمالی آئرلینڈاورجنوب مغربی اسکاٹ لینڈمتاثرہوں گے۔

طوفان الینور برطانیہ کے حالیہ موسم سرما کا پانچواں بڑاطوفان ہے، طوفان کے باعث برطانیہ میں متعدد ساحلی علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ،  ڈاٹفورڈکراسنگ،کوئین الزبتھ برج کو حفاظتی اقدامات کیلئے بند کردیا گیاجبکہ  سفوک کااورویل برج بھی پبلک کے لئے بندکردیا گیا ہے۔

یاد رہے اس سے قبل بھی کارمین نامی طوفان  کے سبب فرانس میں ایک شخص ہلاک اور چالیس ہزار صارفین بجلی سے محروم ہوگئے تھے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -