ماسکو: روس کے شہر کراسنوڈار میں ایک ایسے میاں بیوی کا دہشت ناک کیس سامنے آیا تھا جس کی تفصیلات جان کر پولیس کے بھی ہوش اڑ گئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق دنیا میں بعض اوقات ایسا واقعہ سامنے آتا ہے جس کے بارے میں جان کر لوگ خوف سے دم بخود رہ جاتے ہیں، 2017 میں روس کے شہر کراسنوڈار میں بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا، جب ایک جوڑے کو گرفتار کیا گیا۔
یہ میاں بیوی انسان کو مار کر اس کے گوشت کے ساتھ کچھ ایسا کرتے تھے جس کے بارے میں جان کر لوگ سخت دہشت زدہ ہو گئے، چھاپے کے وقت اس جوڑے کے گھر سے پولیس نے 8 لوگوں کے جسم کے مختلف حصے برآمد کیے تھے۔
پولیس کو گھر میں ایک تہہ خانہ ملا، جس میں 19 لوگوں کی کھالیں برآمد ہوئیں، گھر میں اچار کا ایک جار بھی ملا، جس کے بارے میں انکشاف ہوا کہ وہ انسانی گوشت کا بنا ہوا اچار تھا۔ اس جوڑے پر گرفتاری کے وقت ابتدائی طور پر ویٹرس سمیت دو افراد کو مارنے اور ان کے گوشت کو کھانے کا الزام تھا۔
پولیس تفتیش کے دوران میاں بیوی نے ہوش ربا انکشافات کیے، معلوم ہوا انھوں نے 30 سے زیادہ لوگوں کو مارا، اور ان کے جسم کے گوشت سے اچار بنا کر مقامی ریسٹورنٹ میں بیچا۔ اس معاملے کے بعد روس کے کئی شہروں میں سنسنی پھیل گئی تھی۔
See inside apartment of Russian ‘cannibal couple’ https://t.co/9hSoKgUohu pic.twitter.com/gjjWfRBZBc
— Ruptly (@Ruptly) September 25, 2017
پولیس اس جوڑے تک کیسے پہنچی، یہ اہم سوال تھا، دراصل شہر میں پولیس کو گشت کے دوران ایک موبائل فون ملا، پولیس نے فون میں ایک دہشت انگیز سیلفی دیکھی، جس میں ایک شخص کٹے پھٹے انسانی جسم کے ساتھ کھڑا تھا۔ اسی سیلفی نے پولیس کے جوڑے تک پہنچایا۔
پولیس کے مطابق گھر کی تلاشی کے دوران ابلے ہوئے انسانی گوشت سے بھرے کئی ڈبے بھی کچن میں پائے گئے۔کئی موبائل فون بھی ملے، ایک میں ایک ویڈیو میں اس جوڑے نے بتایا تھا کہ انسان کا گوشت کیسے پکایا جاتا ہے۔
پولیس تفتیش میں جوڑے نے بتایا کہ انھوں نے پہلا شکار 1999 میں کیا، اور اس دوران تیس لوگوں کو مار کر انھوں نے کھا لیا۔ اس جوڑے کا آخری شکار ویٹرس بتائی گئی، جسے دہشت کی علامت 35 سالہ دمتری باکے نے لبھا لیا تھا، اور پھر 42 نرس بیوی کے ساتھ مل کر اسے مار کر کھا لیا۔
گرفتاری کے بعد میاں کو 12 سال جب کہ بیوی کو 11 سال کی سزا ہوئی، تاہم سزا کے ابتدا ہی میں دمتری کی موت ہو گئی تھی.