پاکستان اور ایران کی سمندری سرحد پر نایاب ‘آرہ’ مچھلی ماہی گیروں کے جال میں پھنس گئی۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے مطابق آرہ مچھلی پاک ایران سمندری سرحد پر ماہی گیروں کے جال میں پھنسی، مچھلیوں کی یہ نایاب نسل معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے۔
تکنیکی مشیر ڈبلیو ڈبلیو ایف معظم خان کا کہنا ہے کہ آرہ مچھلی نایاب آبی حیات ہے، اس کی نسل پچھلے کئی برسوں سے معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے، آرہ مچھلی کی دریافت اس بات کی عکاس ہے کہ یہ نایاب مچھلی اب بھی پاکستانی سمندروں میں پائی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کی نسل کی بقا کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان میں 70 اور 80 کی دہائی میں آرہ مچھلی کی 3 اقسام وافر تعداد میں پائی جاتی تھیں، انہیں برآمد بھی کیا جاتا تھا۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ سنہ1950 سے پلاسٹک کے جالوں کے استعمال کے باعث دیگر نایاب آبی حیات سمیت آرہ مچھلی کی نسل معدومیت کا شکار ہوگئی ہے، پچھلے دس برسوں میں اس نایاب آرہ مچھلی کی موجودگی کے صرف 3 شواہد سامنے آئے ہیں۔
خیال رہے کہ 8 برس قبل 2013 میں دریائے سندھ کے کریک پرماہی گیروں نے آرہ مچھلی کے جال میں پھنسنے کی اطلاع دی تھی، عالمی قوانین کے تحت سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں نے 2016 میں آرہ مچھلی کے شکار اور تجارت پر مکمل پابندی عائد کردی تھی۔