شمالی غزہ میں ایمرجنسی سروسز کے سربراہ فارس افانہ نے انکشاف کیا ہے کہ شمالی غزہ اسرائیلی بمباری کے بعد لاشوں کے قبرستان میں تبدیل ہوچکا ہے، سڑکوں پر کتے انسانی لاشیں کھا رہے ہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے فارس افانہ کا کہنا تھا کہ شمالی غزہ سے لائے جانے والے شہداء کی لاشوں پر جانوروں کے کاٹنے کے نشان موجود ہیں، جس سے لاشوں کی شناخت میں مشکلات کا سامنا ہے۔
فارس افانہ نے امریکی ٹی وی سے ایک تصویر بھی شیئر کی، جس میں ایک کی لاش کو دکھایا گیا تھا، جسے کتے اپنی غذا بناچکے تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملوں سے سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں اور لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ کی صورتِ حال انتہائی سنگین ہو چکی ہے۔
ایمرجنسی سروسز کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ شمالی غزہ کے لوگ بھوک سے پریشان ہیں اور اسرائیلی افواج زندگی کی ہر علامت کو تہس نہس کرنے میں مصروف ہے۔
اسرائیلی فوج کے محاصرے میں ہزاروں بچے اور حاملہ خواتین بھی ہیں، جہاں اسرائیلی فوج نے گزشتہ 12دن میں کئی فضائی اور زمینی حملے کیے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث گذشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 65 فلسطینی شہید ہوگئے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جبالیہ کیمپ کا محاصرہ بارہویں روز میں داخل ہوچکا ہے، جس کے باعث لاکھوں فلسطینی خوراک اور طبی سہولتوں سے محرومی کا شکار ہیں۔
ایسی خطرناک صورتحال میں جرمنی نے فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے والے اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے دوست ملک میں اسلحے کی فراہمی کی یقین دہانی کروا دی۔
سابق سیکرٹری پاسداران انقلاب کا بڑا دعویٰ
خبر ایجنسی کے مطابق جرمن چانسلر اولاف شولز نے اسرائیل کو غزہ اور لبنان میں مظالم کیلئے ہتھیاروں کی فراہمی کا وعدہ کر لیا۔جرمن چانسلر نے پارلیمنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو ہمیشہ اسلحے کی ترسیل ہوتی رہے گی۔