کراچی : کارینج مچھلی کی اہمیت کے پیش نظر ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے ماہی گیروں کے لے آگاہی کے ایک پروگرام اور ان کو اس کرشماتی اور معصوم جانور کو باحفاظت آزاد کرنے کی تربیت کا انتظام کیا۔
اس ٹریننگ کو حاصل کئے ہوئے ایک ماہی گیر نے راس زرین پسنی بلوچستان کے سمندر میں ایک ۵ فٹ لمبی کارینج مچھلی جو کہ انکے جال میں پھنس گئی تھی ، با حفاظت رہا کیا، یہ گزشتہ سال جب سے اس پروگرام کا آغاز کیا گیاہے تیسری کارینج مچھلی تھی ،سب سے پہلی کارینج مچھلی ۶۲ مئی ۴۱۰۲ ءکو اور دوسری ایک دیوہیکل ۳۲اگست ۵۱۰۲ءکو با حفاظت رہا کیا گیا۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے تربیت یافتہ ماہی گیر بہت ساری غیر مہدف اور معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہونے والی اقسام کو با حفاظت آزاد کودیتے ہیں ۳۱۰۲ ء سے ڈ بلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے جب سے اس تربیتی پروگرام کا آغاز کیا تھا، ۴۱ ویل شارک ، ۳ کارینج، ۲ ملھار ، اور ہزاروں کچھوﺅں کو کا میابی کے ساتھ آزاد کیا جاسکا ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے سینئر ڈائیریکٹر (حیاتی تنوع) ماہی گیروں کی جانب سے ان نایاب اقسام کے جانوروں کو باحفاظت آزاد کرنے کو ایک نیک شگون قرار دیا ہے کیونکہ ما ہی گیر اب ایسے جانوروں جو کہ معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں ، انکے تحفظ کے اقدام میں شامل ہیںکئی مواقع پر ما ہی گیروں کو اپنے مہنگے جالوں کو ان جانوروں کی رہائی کے دوران ضائع کرنا پڑتا ہے۔
بلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے مشیر محمد معظم خان کے مطابق کارینج مچھلی کی ایک عظیم ہیتّ مچھلی کی قسم ہے جو کہ شارک اور پٹن کے کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے،یہ مچھلیاں عام طور پر گرم اورمنطقہ حارہ کے علاقے میں پائی جاتی ہیںیہ مچھلیاں نہ صر ف انتہائی سستی اور خوبصورتی سے تیرتی ہیں بلکہ ایک ماہر بازیگر کی طرح ا ڑتی بھی ہیں ۔WWF-Pakistan