خرطوم: سوڈان کی فوج نے دارفر کی مارکیٹ پر وحشیانہ بمباری کر دی، جس میں 100 سے زائد ہلاک ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سواڈن میں ریپڈ اسپیڈ فورسز اور فوج کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں، شمالی دارفر میں سوڈانی فوج کے مارکیٹ پر فضائی حملے میں سو سے زائد افراد ہلاک جب کہ سینکڑوں زخمی ہو گئے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت ہفتہ وار لگنے والے بازار میں قریبی دیہاتوں سے بڑی تعداد میں لوگ خریداری کرنے آئے تھے جو حملے کا نشانہ بن کر ہلاک و زخمی ہو گئے، لاشوں اور زخمیوں کو مقامی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ایمرجنسی لائرز رائٹس گروپ نے پیر کو کبکابیہ قصبے میں ہفتہ وار بازار کے دن ہونے والے حملے کو ایک خوفناک قتل عام قرار دیا۔
سوڈان کے مختلف حصوں میں حالیہ ہفتوں میں فوج اور اس کی سابق اتحادی نیم فوجی ریپڈ اسپیڈ فورسز (RSF) کے درمیان جھڑپوں میں شدت آ گئی ہے۔ دونوں فریق 19 ماہ سے اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اس دوران دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران نے جنم لیا جب 11 ملین سے زیادہ لوگ اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور ہوئے، لیکن اس کے باوجود دونوں فریق جنگی جرائم کے ارتکاب سے انکاری ہیں۔
ایمرجنسی وکلا نے ایک بیان میں کہا کہ مارکیٹ کے دن عام شہریوں پر یہ حملہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے، ایمرجنسی وکلا نے بھی بتایا کہ منگل کو ایک بس مپر شیل لگنے سے 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ ریپڈ فورسز سویلین انفراسٹرکچر جیسے کہ ایندھن کے اسٹیشنوں کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں، جو قابل مذمت ہے۔
اتوار کو خرطوم کے ریپڈ فورسز کے زیر کنٹرول علاقے میں ایک پیٹرول اسٹیشن پر فضائی حملہ ہوا تھا، جس میں کم از کم 28 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ادھر سوڈان کی فوج مارکیٹ پر جان بوجھ کر فضائی بمباری میں شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کر دی ہے، اور کہا ہے کہ ان کے فضائی حملے ملک کے دفاع کے لیے ایک جائز مشق کا حصہ تھے۔