جمعرات, جون 26, 2025
اشتہار

چینی کا بحران، امپورٹ کی تو شہریوں کو کس دام ملے گی؟ ہوشربا انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

حکومت پاکستان نے چینی کی قیمتوں میں استحکام کے لیے اس کو امپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے درآمد چینی شہری کو کس دام پڑے گی سن کر ہوش اڑ جائیں گے۔

پاکستان کے چھوٹے بڑے شہروں میں چینی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ کراچی ہو یا لاہور، اسلام آباد ہو یا پشاور، کوئٹہ ہو یا ملک کا کوئی بھی علاقہ۔ رمضان سے قبل 140 روپے فی کلو فروخت ہونے والی چینی اب 190 روپے سے 195روپے فی کلو تک میں فروخت کی جا رہی ہے اور جلد اس کے ڈبل سنچری کراس کرنے کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے۔

ہوشربا مہنگائی میں روزہ مرہ کی ضرورت چینی کی قیمتوں کو اس طرح پر لگنے سے شہریوں کا بجٹ بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ چینی کی قیمت بڑھنے پر حکومت نے چینی امپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور شوگر ایڈوائزبورڈ نے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دے دی ہے اور اس کا جواز چینی کی قیمتوں میں استحکام رکھنا بتایا ہے۔

تاہم یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ آج جو حکومت 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کر رہی ہے، اسی حکومت نے چند ماہ قبل چینی کی زیادہ پیداوار بتا کر اس کو بیرون ملک ایکسپورٹ کیا تھا۔

چینی کی پہلے برآمد اور پھر درآمد یہ کھیل عرصہ سے جاری ہے۔ ایسا کیوں ہو رہا ہے اور حکومت کی ہر بار اس غیر واضح پالیسی کا ذمہ دار کون ہے۔ امپورٹ سے شہریوں کو فائدہ ہوگا یا نقصان؟

ان سب سوالات پر کراچی ہول سیل گراسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالرؤف ابراہیم نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں ہوشربا انکشافات کیے اور بتایا کہ ملک میں چینی کا حقیقی بحران نہیں بلکہ خودساختہ بحران ہے۔ پاکستان میں چینی وافر مقدار میں موجود ہے اور حکومت چاہے تو یہ مارکیٹ میں آسکتی ہے۔

عبدالرؤف ابراہیم نے حکومت کی جانب سے ایک بار پھر چینی برآمد کرنے کے فیصلے کو پرانی واردات دہرانے سے تعبیر کیا اور کہا کہ ملک میں شوگر ملز کے 40 مالکان ہیں اور سب ہی سیاسی وابستگی اور اثر ورسوخ رکھتے ہیں۔ مافیا نے اس پر کنٹرول کیا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی کی ایکسپورٹ اور امپورٹ کے کھیل میہں ایف بھی آر کو 1350 کروڑ روپے کا نقصان ہوچکا ہے جب کہ پاکستان کے عوام کو 40 ہزار کروڑ روپے کا ٹیکا لگ چکا ہے۔ چینی کے اس مصنوعی بحران میں سٹہ مافیا اور شوگر کارٹل بھی ملوث ہے۔

تاجر رہنما نے کہا کہ ملک میں چینی کی قلت کو درآمد کے لیے جواز بنایا جا رہاہے۔ اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ ملک میں چینی نہیں ہے تو میں اس کے اس دعوے کو جھوٹ تسلیم کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت چینی عالمی مارکیٹ میں 525 ڈالر میں مل رہی ہے اگر پاکستان خلیجی ملک سے درآمد کرتا ہے اور تمام ٹیکسز پر چھوٹ دیتا ہے تب بھی یہ حکومت کو 178 روپے فی کلو پڑے گی، لیکن آئی ایم ایف معاہدوں کے ماتحت حکومت ٹیکسز میں چھوٹ نہیں دے گی۔ اس لیے اگر تمام ٹیکسز لگ کر یہ چینی 240 روپے کلو میں پڑے گی۔

عبدالرؤف نے کہا کہ میں اب بھی کہتا ہوں کہ چینی امپورٹ کرنے کا فیصلہ واپس لیں ورنہ معاشی بحران کا شکار ملک کا اربوں روپے کا زرمبادلہ ضائع ہو جائے گا۔ پھر کہتا ہوں کہ حکومت چینی امپورٹ کرنے کے فیصلے سے پیچھے ہٹے اور بہتر ہے کہ ملک میں ذخیرہ کی گئی چینی کو باہر لانے کے لیے بھرپور کریک ڈاؤن کرے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں چینی کی دو ماہ کی فصل کو غائب کر کے مصنوعی بحران پیدا کیا گیا ہے اور اس کے ذمہ دار شوگر ملز مالکان، سٹہ مافیا، شوگر کارٹل، ذخیرہ اندوز سب ہیں۔

کراچی ہول سیل گراسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کا یہ بھی کہنا تھا کہ کچھ عناصر چینی امپورٹ پر اس لیے زور دے رہے ہیں کہ پہلے انہوں نے ایکسپورٹ سے پیسہ بنایا اور اب امپورٹ کر کے پھر اس کو دہرائیں گے۔

انہوں نے یہ بھی ہولناک انکشاف کیا کہ پاکستان میں آئندہ چند ماہ میں گندم کا بحران بھی آنے والا ہے۔ عبدالرؤف نے دعویٰ کیا کہ اس وقت ایلیٹ کلاس گندم خرید کر ذخیرہ کر رہی ہے۔

حکومت کا 5 لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کا فیصلہ

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں