شوگر جسے اردو میں ذیابیطس کہا جاتا ہے یہ ایک ایسا خاموش قاتل مرض ہے جو ایک بار جسم میں داخل ہو جائے تو اس پر قابو پانے کیلئے بے شمار جتن کرنا پڑتے ہیں۔
شوگر کا مرض انسان کو تب لاحق ہوتا ہے جب جسم میں انسولین مناسب مقدار میں پیدا نہیں ہوتی یا کام نہیں کرتی جس کی وجہ سے شکر ہمارے خون میں جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
ذیابیطس تاحیات ساتھ رہنے والا ایسا مرض ہے جو دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں افراد کی ہلاکت کا سبب بنتا ہے اور یہ مرض کسی کو بھی لاحق ہوسکتا ہے۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر محمد شاہد نے کہا کہ ایسا نہیں کہ صرف انسولین کی کمی ہی ذیابیطس کا سبب ہے بلکہ ڈپریشن موٹاپا۔ جنیاتی تبدیلی یا اسٹرییس اب سب کے ہونے پر بھی شوگر کا مرض لاحق ہوجاتا ہے۔
یہ بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر (گلوکوز) کو حل کر کے خون میں شامل نہیں کر پاتا اس کی پیچیدگی کی وجہ سے دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کی دو بڑی اقسام ہیں پہلی ٹائپ ون اور دوسری ٹائپ ٹو۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس کی سب سے عام قسم ہے۔ ٹائپ 2 ذیابیطس تب ہوتی ہے جب انسانی جسم کُچھ انسولین تو بناتا ہے پروہ ناکافی ہوتی ہے یا جب خُلیات بنی ہوئی انسولین سے زیادہ مزاحمت کرجاتے ہیں۔
ڈاکٹر شاہد نے بتایا کہ شوگر پر قابو پانے کیلئے ورزش اور ڈائٹ بہت ضروری ہے، جسمانی ورزش خون میں شوگر کے تناسب کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے، ہفتے میں کم از کم ڈھائی گھنٹے تیز چہل قدمی یا سیڑھیاں چڑھنا مفید ہے۔
زیادہ تر لوگوں میں بیماری کی تشخیص اچانک ہوتی ہے اگر ذیابیطس کی بروقت تشخیص نہ ہو یا مناسب علاج نہ کروایا جائے تو نتیجتاً جسم کو ایسا نقصان ہو سکتا ہے جو کبھی ٹھیک نہیں ہوتا۔
ذیابیطس کا اب تک پوری دُنیا میں کوئی مکمل علاج دریافت نہیں ہو سکا مگر بیماری کی بروقت تشخیص سے مرض کی پیچیدگیوں سے بچا جاسکتا ہے۔