پیر, دسمبر 23, 2024
اشتہار

شوگر میں مبتلا افراد کیلئے خوشخبری، ویڈیو دیکھیں

اشتہار

حیرت انگیز

ذیابیطس زندگی بھر ساتھ رہنے والے ایسی طبی حالت ہے جو ہر سال لاکھوں افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دیتی ہے اور یہ کسی کو بھی شخص کو لاحق ہوسکتی ہے۔

یہ بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر (گلوکوز) کو حل کرکے خون میں شامل نہیں کر پاتا اس کی پیچیدگی کی وجہ سے دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔

اس سلسلے میں ٹی ایچ بی گلوبل نے شوگر کے مریضوں کیلیے نہایت آسانی پیدا کردی ہے اب مریض اپنی شوگر گھر بیٹھے بہت سہل انداز میں اپن چیک اپ کرسکتے ہیں۔

- Advertisement -

کراچی میں ہونے والی دو روزہ ڈائبٹیز کانفرنس میں دی ہیلتھ بینک گلوبل کا اسٹال توجہ کا مرکز بنا رہا، ملک میں پہلی بار جدید ڈیوائس کے ذریعے گھر بیٹھے شوگر کے مسائل اور اس کے علاج کے معاملات باآسانی حل کیے جاسکتے ہیں۔

ٹی ایچ بی گلوبل ہوم کیئر سروسز کے ساتھ ساتھ ریموٹ مانیٹرنگ اور ڈیلی سپورٹ کی فراہمی کے ذریعے پاکستان میں معیاری ہیلتھ کیئر فراہم کرکے ملک میں ہیلتھ کیئر کے معیارکو یکسر تبدیل کرنے کا ذاتی نظام رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹی ایچ بی گلوبل دبئی اور کویت میں بھی سروس کی فراہمی میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔

بہت سے لوگ اگر شوگر ہو جائے تو انجیکشن لگوانے سے گھبراتے ہیں اور ڈاکٹر سے اصرار کرتے ہیں کہ وہ انھیں گولیاں دے۔ گولیاں ٹھیک ہیں لیکن وہ انسولین کا ڈائریکٹ بدل نہیں ہیں۔

انسولین کا انجیکشن آپ کو وہ فوری انسولین مہیا کر دیتا ہے جو خوراک کو توڑنے کے لیے کافی ہے، بصورتِ دیگر شوگر آپ کے خون میں شامل ہو کر جسم کے دوسرے اعضا مثلاً دل، گردوں اور آنکھوں وغیرہ کو متاثر کرتی ہے۔ انسولین ذیابیطس کو صحیح نہیں کرتی لیکن اس کو ‘مینیج’ کرسکتی ہے۔

اگر آپ کو ڈاکٹر نے واقعی منع نہیں کیا تو جو چاہے کھائیں لیکن اس بات کا احتیاط کریں کہ وہ زیادہ نہ ہو، آپ انجیکشن لے رہے ہوں اور آپ کوئی ایسی ایکٹیویٹی یا ورزش ضرور کریں کہ جو آپ نے کھایا ہے وہ ٹوٹ جائے۔

یعنی توانائی گلوکوز وغیرہ علیحدہ ہو جو جسم کے پٹھوں اور دوسرے اعضا کو چاہیئے اور فضلہ علیحدہ۔ شوگر کو ہر حالت میں ٹوٹنا چاہیئے اگر ایسا نہ ہو تو یہ جسم کے حصوں میں اسی طرح شامل ہوتی ہے اور انھیں تباہ کرتی ہے۔

شوگر مانیٹر کرتے رہیں تاکہ پتہ چلے کہ دن کے کس وقت وہ بڑھتی ہے یا کم ہوتی ہے۔ اس سے آپ اپنی روٹین بنا سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ کھانے کے فوراً بعد ہی مانیٹر کرنے نہ بیٹھ جائیں کیونکہ گلوکوز کے ٹوٹنے اور خون کے ذریعے جسم کے خلیوں میں توانائی پہنچانے میں دو گھنٹے تک لگ سکتے ہیں۔

اچھی خبر یہ ہے کہ اگر صحت مند کاربو ہائیڈریٹس اور فائبر والی غذا کھائیں تو آپ کی بلڈ شوگر خود بخود ہی کم ہو جاتی ہے۔ ورزش سے جسم کی انسولین کے متعلق حساسیت بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ بلڈ شوگر جذب کر سکتا ہے۔

Comments

اہم ترین

علی حسن
علی حسن
علی حسن اے آروائی نیوز سے اسپورٹس رپورٹر کی حیثیت سے وابستہ ہیں اور کھیلوں کے معاملات میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں

مزید خبریں