کراچی : وزیرداخلہ سندھ سہیل انورسیال نے کہا ہے کہ راؤ انوار سے متعلق دبئی جانے والی خبر میں صداقت نہیں، میڈیا پر چلائی جانے والی این او سی جعلی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
وزیرداخلہ سندھ نے کہا کہ راؤ انوار کی میڈیا پر خبر دیکھنے کے بعد کہ انہیں دبئی جانے پر روک دیا گیا، چیف سیکریٹری سندھ سے رابطہ کرکے پوچھا کہ آپ نے کوئی این او سی دیا ہے، پتہ چلا کہ میڈیا پر چلائی جانے والی این او سی جعلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ کیس سے متعلق انکوائری کمیٹی پر کہا گیا یہ کیا کرینگے، میں نے کہا کہ انکوائری چلنے دیں پھراپنے بیانات دیں، راؤ انوار اپنے عہدے پر اب نہیں رہے، کچھ اہلکار گرفتار ہوچکے ہیں، انکوائری کمیٹی مکمل بااختیار ہے کوئی بھی فیصلہ کرسکتی ہے۔
سہیل انورسیال کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ کے والد کل گاؤں سے واپس آئے ہیں، ان سےملاقات کرکے اظہار تعزیت کیا ہے، نقیب اللہ کے والد پولیس تحقیقات سے مطمئن ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی شخص بھی قانون سے بالاترنہیں، جو جرم کرے گا اسے سزا بھگتنا پڑے گی، پہلے بھی کہا تھا کہ راؤانوار کو کمیٹی پر خدشات ہیں تو وہ آئی جی کے پاس جاسکتے ہیں اور اب بھی کہتا ہوں کہ راؤانوار کمیٹی کے سامنے پیش ہوں۔
کمیٹی نے3سے4بار انہیں بلایا لیکن راؤ انوار پیش نہیں ہورہے، پولیس افسر کو قانون کی پاسداری کرنی چاہیے۔ وزیرداخلہ ہونے کے ناطے مجھ پربھی قانون پر عملدرآمد کی ذمہ داری زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز انتظاراحمد کے والد کے پاس بھی گیا اور ان سے تعزیت کی، انتظار کے والد نےکہا کہ عامرفاروقی پر انہیں اعتماد ہے، انتظار کے والد کی درخواست پر ہی انکوائری کمیٹی کےارکان تبدیل کئے گئے ہیں۔