تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

بھارت میں نوجوان عورتوں میں خود کشی کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی

انڈیا: برطانوی طبی جریدے کی تازہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں نوجوان خواتین میں خود کشی کی شرح حیران کن طور پر 40 فی صد ہے۔

تفصیلات کے مطابق طبی جریدے دی لانسیٹ نے ان عوامل پر روشنی ڈالی ہے کہ بھارتی نوجوان عورتوں میں خود کشی کا رجحان اتنا زیادہ کیوں ہے۔طبی جریدے نے تحقیق کے بعد انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں جتنی خواتین ایک سال میں خود کشی کرتی ہیں ان میں سے تقریباً 40 فی صد ہندوستانی خواتین ہوتی ہیں۔

دی لانسیٹ کی تحقیق کے مطابق انڈیا میں ہر ایک لاکھ خواتین میں سے 15 خود کشی کر لیتی ہیں، یہ تعداد دنیا میں پائے جانے والے اعداد و شمار کی دگنی تعداد ہے، یعنی دنیا میں اوسطاً ہر ایک لاکھ میں 7 خواتین خود کشی کر لیتی ہیں۔

دوسری طرف بھارت میں مردوں میں بھی خود کشی کا رجحان کچھ کم نہیں ہے، رپورٹ کے مطابق مردوں کے خود کشی کرنے کے معاملے میں انڈیا کا حصہ 24 فی صد ہے۔ مذکورہ تحقیق سے جڑی محققہ راکھی داندونا نے بتایا کہ انڈیا خواتین کے خود کشی کے واقعات میں کمی لانے میں کام یاب ہوا ہے لیکن اس کی رفتار زیادہ تیز نہیں ہے۔

طبی جریدے نے انکشاف کیا کہ خود کشی کے رجحان میں اضافے کی ایک وجہ صحتِ عامہ کی خراب صورتِ حال ہے، بھارت میں عوام کو غربت کی وجہ سے صحت برقرار رکھنے کی سہولتیں دستیاب نہیں ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ زیادہ تر خود کشی کرنے والی عورتیں شادی شدہ ہوتی ہیں، یہ شادیاں والدین کی مرضی سے کی جانے والی شادیاں ہیں جن کا انجام افسوس ناک نکل آتا ہے۔


یہ بھی پڑھیں:  سیکولر بھارت کا مکروہ چہرہ، بیویاں کرائے پر دستیاب


خود کشی کی دیگر وجوہ میں ڈپریشن، نفسیاتی طبی سہولیات کی عدم دستیابی، خواتین کی سماجی حیثیت وغیرہ بھی شامل ہیں، ایک وجہ خواتین کی بڑی خواہشوں کو بھی قرار دیا گیا۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ پسند کی شادیاں اور ذہنی طبی سہولیات اور بہتر ملازمتوں کی فراہمی کے ذریعے اور خواتین کی شکایات کے اندراج کے نظام کی سہولت کے ذریعے خود کشیوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -