کراچی : پاکستان کے سب سے بڑے نہری نظام اور فن تعمیر کے خوبصورت شاہکار سکھر بیراج کو آج اٹھاسی برس مکمل ہوگئے ہیں، لوگ دور دراز کے علاقوں سے اسے دیکھنے آتے ہیں۔
فن تعمیر کے خوبصورت شاہکار اور سکھر شہر کی پہچان سکھر بیراج آج اٹھاسی برس کا ہوگیا66 دروازوں اورسات کینالوں سمیت سب سے بڑا نہری نظام مانے جانا والا یہ بیراج 13 جنوری 1932کو اپنے وجود میں آیا ۔
سکھر بیراج سندھ کی 75 فیصد اراضی سمیت بلوچستان کی کچھ زرعی اراضی کو بھی پانی کی فراہمی یقینی بناتا ہے۔
سکھر بیراج آبپاشی اور سیلاب سے بچاؤ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، بیراج 1923ء سے 1932ء کے درمیان برطانوی راج کے دوران تعمیر ہوا اور اس کا پرانا نام لایڈ بیراج تھا۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے علی محمد شر کی رپورٹ کے مطابق اس بیراج کا مکمل ڈھانچہ پتھر سے اتنی مہارت اور مضبوطی کے ساتھ بنایا گیا تھا کہ اس نے بڑے بڑے سیلابوں کا بھی ڈٹ کے مقابلہ کیا۔
اس تاریخی بیراج کی خوبصورت کو دیکھنے کے لیے آج بھی دور دراز سے سیاح اسے دیکھنے اور گھومنے کی غرض سے آتے ہیں مگر افسوس کہ ان کی سہولیات سمیت بیراج کی دیکھ بھال کے لیے بھی کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے گئے ہیں جس کے باعث اس شاہکار کو خطرات بھی لاحق ہیں۔