سکھر: سندھ کے شہر سکھر کے دارالامان میں خواتین محفوظ ہونے کی بجائے مزید مشکلات سے دوچار ہو چکی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سکھر کے دارالامان میں بھی خواتین کو امان نصیب نہ ہوا، انچارج کی طرف سے سہولتوں کی فراہمی کی بجائے ناروا رویے کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔
دارالامان سکھر میں گزشتہ تین سال سے کوئی بھی خاتون ڈپٹی ڈاریکٹر نہیں رکھی گئیں، سماج کی ستم ظریفی کی شکار خواتین کے لیے بنائے گئے دارلامان میں پناہ لینے والی خواتین کا صبر بھی اب جواب دے گیا ہے۔
گھریلو تشدد اور ناچاقی سمیت گمراہ ہو کر یہاں پہنچنے والی خواتین کے مطابق دارالامان سکھر کے انچارج انھیں جنسی طور پر ہراساں کر رہے ہیں۔
خواتین نے الزام لگایا ہے کہ انچارج خواتین سے گالم گلوج کرتے ہیں، نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں اور خواتین کے ساتھ ان کا رویہ غیر اخلاقی ہے۔
خواتین نے شکایت کی ہے کہ دارالامان میں بنیادی سہولتیں بھی دستیاب نہیں ہیں جیسا کہ ادویات، مناسب خوراک، صاف پانی اور کپڑے کچھ بھی مہیا نہیں کیا جاتا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق خواتین کی شکایات پر انتظامیہ اپنا مؤقف دینے سے گریزاں ہے، خواتین کا کہنا ہے کہ دارالامان کے قیام کا مقصد خواتین کو محفوظ پناہ فراہم کرنا ہے، نہ کہ ان کی تذلیل کرنا۔ دارالامان سکھر میں موجود خواتین اعلیٰ عدلیہ سے تحفظ اور انصاف کی اپیل کر رہی ہیں۔