سکھر : سیوریج کا گندہ پانی دریائے سندھ میں چھوڑنے کے بعد وہیں سے یہ پانی سکھر کے شہریوں کو فراہم کیا جارہا ہے جو شہروں کے لیے وبال جان بنا ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سکھر کے مکین دریا سندھ کا گندہ پانی پینے پر مجبور ہوگئے۔ متعلقہ انتظامیہ کی لاپرواہی اور غفلت کھل کر سامنے آگئی۔
شہرکے سیوریج کا غلاضت اور کچرے والا پانی دریائے سندھ میں چھوڑ دیا گیا ہے پھر وہی پانی واٹر سپلائی کے ذریعے شہریوں کو پینے کے لیے فراہم کیا جارہا ہے جبکہ ایسے پانی سے دریائے سندھ کا پانی آبی حیات کے لیے بھی خطرے کا باعث بن گیا ہے۔
سپریم کورٹ کی بنائی گئی واٹر کمیشن کی جانب سے پابندی کے باوجود دس لاکھ سے زائد انسانی آبادی والے شہرمیں غلاضت ملا اور زہریلا پانی استعمال کرنے سے شہری مختلف خطرناک بیماریوں میں بھی مبتلا ہونے لگے ہیں مگر منتخب نمائندوں اور انتظامیہ کو کوئی فکر ہی نہیں ہے کہ اس سنگین مسئلے کا کوئی حل تلاش کریں۔
سکھر کے رہائشیوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پینے کے صاف پانی کے ساتھ ساتھ ان کو صحت کی سہولیات بھی فراہم کی جائیں۔
یاد رہے کہ دیہی علاقوں میں ضروریات زندگی کے لیے دور دراز سے پانی بھر کر لانا معمولات زندگی میں شامل ہے اور یہ ایک ایسی جبری مشقت ہے جو زیادہ تر خواتین کے فرائض کا حصہ سمجھی جاتی ہے۔
سندھ کے دیہاتوں میں کام کرنے والے سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ صرف خواتین پر لاگو ہونے والی یہ ایک ایسی لازمی مشقت ہے جو تا عمر جاری رہتی ہے۔