پونے: بھارتی شہر پونے میں چپس کے خالی ریپرز سے دنیا کا پہلا چشمہ تیار کر لیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دنیا میں پہلی بار چپس کے خالی ریپرز ری سائیکل کر کے چشمے تیار کیے گئے ہیں، بھارتی شہر پونے میں ایک اسٹارٹ اپ کمپنی نے یہ انوکھا کام کیا ہے۔
آشایا نامی اسٹارٹ اپ کمپنی کے مالک انیش ملپانی نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’یہ دنیا کے پہلے ری سائیکل سن گلاسز ہیں‘‘ جو پھینکے گئے چپس کے پیکٹس سے بنائے گئے ہیں۔
انیش ملپانی نے جمعرات کو ٹوئٹر پر جدید ری سائیکل شدہ دھوپ کے چشموں کی تیاری کا اعلان کیا، انھوں نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں دکھایا گیا کہ ان کی کمپنی کیا کرتی ہے، اور ملٹی لیئرڈ پلاسٹک (MLP) سے دھوپ کے چشمے بنانے کے پیچھے کا سارا عمل کس طرح انجام دیا گیا ہے۔
ملپانی نے اپنی پوسٹ میں لکھا ’’یہ میری زندگی کا سب سے مشکل کام تھا، اب میں چپس کے پیکٹس سے بنائے گئے پہلے ری سائیکل چشمے انڈیا میں پیش کر رہا ہوں۔‘‘
This has been the hardest thing I have ever been a part of.
Finally: Presenting the world's first recycled sunglasses made from packets of chips, right here in India! pic.twitter.com/OSZQYyrgVc
— Anish Malpani (@AnishMalpani) February 16, 2023
انھوں نے بتایا کہ صرف چپس کے پیکٹ ہی ری سائیکل نہیں کیے جاتے بلکہ ہر قسم کی چیزیں ری سائیکل کی جاتی ہیں، جنھیں ری سائیکل کرنا نا ممکن سمجھا جاتا ہے، اس میں چاکلیٹ کے ریپر، دودھ کے ڈبے اور دیگر قسم کے پیکٹ شامل ہیں، انھوں نے کہا کہ کئی جھلیوں والے پلاسٹک کو ری سائیکل کرنا نا ممکن سمجھا جاتا ہے اور دنیا بھر میں اس کو ری سائیکل کرنے کی شرح صفر فی صد ہے، سمندروں میں 80 فی صد لچک دار پلاسٹک جاتا ہے جو کہ خطرناک ہے۔
پلاسٹک کو ری سائیکل کر کے چشمے بنانے کے بارے میں انیش نے بتایا کہ ان کی کمپنی نے کئی جھلیوں والے پلاسٹک سے مواد نکالنے کا طریقہ پا لیا ہے اور اسے ہائی کوالٹی کی مصنوعات اور مٹیریل میں تبدیل کر کے چشمے بنائے جاتے ہیں۔
برانڈ وِداؤٹ کے چشموں کے بارے میں انھوں نے کہا کہ یہ چشمے سب سے پائیدار چشمے ہوں گے، یہ بہت کار آمد ہیں کیوں کہ یہ سورج کی شعاعوں کو جذب کرتے ہیں، پائیدار ہیں، لچک دار ہیں اور آرام دہ ہیں۔