کوئٹہ: ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو 15 دن میں رپورٹ جمع کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بینچ نے ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الفاظ نہیں کہ ان بدقسمت واقعات کی مذمت کرسکیں۔ میرے مطابق یہ نسل کشی ہے جس پر مجھے از خود نوٹس لینا پڑا۔
ہزارہ برادری کے وکیل افتخار علی ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہمارا جانی و مالی نقصان کیا جا رہا ہے، نوکریاں نہیں دی جاتیں۔ ہمارے لوگ مجبور ہو کر آسٹریلیا چلے گئے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی جی فرنٹیئر کورپس (ایف سی) کہاں ہیں جس پر ان کی جانب سے پیش ہونے والے نمائندے نے کہا کہ وہ اسلام آباد میں ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے ہزارہ برادری کے جان و مال کی حفاظت کرنی ہے۔ ایجنسیاں رپورٹ دیں کہ کس طرح یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔
وکیل نے بتایا کہ ہمارے معتبرین سے بھی سیکیورٹی واپس لے لی گئی جس پر ڈی آئی جی کوئٹہ نے کہا کہ ہم نے سیکیورٹی واپس نہیں لی ہے۔
وکیل نے کہا کہ 20 سال سے ٹارگٹ کلنگ جاری ہے، کوئی گرفتاری نہیں کی گئی۔ چیف جسٹس کے استفسار پر آئی جی نے ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔
آئی جی پولیس نے کہا کہ ہماری بہت محنت ہے جس کی وجہ سے اعداد و شمار میں کمی آئی ہے۔ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے اغوا کے واقعات میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کیا۔
وکیل نے کہا کہ 2013 کے سیکیورٹی پلان پر عملدر آمد نہیں ہوسکا۔ اس پلان کو از سر نو دیکھا جائے تو مزید بہتر ہوسکتا ہے۔
چیف جسٹس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو 15 دن میں رپورٹ جمع کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس پر کمیٹی تشکیل دے دیں گے وہ معاملات دیکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کے بغیر ہمارا وجود ممکن نہیں، ان کو دشمن نہ سمجھیں۔ چیف جسٹس نے آئی جی پولیس کو معاملہ دیکھنے کی ہدایت کردی۔ نوٹس کی مزید سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی گئی۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ صرف دو ہفتوں کے دوران کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں دہشت گردانہ حملوں میں ایک درجن سے زائد افراد کو جاں بحق جبکہ متعدد کو زخمی کیا گیا تھا۔
بعد ازاں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہزارہ شیعہ برادری کے افراد نے ٹارگٹ کلنگ کے خلاف غیر معینہ مدت تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے بعد ہزارہ برادری نے احتجاج ختم کردیا تھا۔
ہزارہ عمائدین سے ملاقات کے بعد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ہزارہ برادری کو نشانہ بنانے والوں کو عبرت ناک سزائیں دیں گے۔ تمام ریاستی ادارے شہریوں کی سیکیورٹی کے ذمہ دار ہیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔