اسلام آباد : پرائیوٹ میڈیکل کالجز کی فیسوں کے معاملے پرکیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے تاحکم ثانی نجی میڈیکل کالجزکو داخلوں اوراشتہارات سے روک دیا اورکیس کی سماعت 23 جولائی تک ملتوی کردی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پرائیوٹ میڈیکل کالجز کی فیسوں کے معاملے پرچیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ہم نے کالجز کی فیس ساڑھے 8 لاکھ روپے مقرر کی ہے اس سے ایک پیسہ بھی زائد نہیں لینے دیں گے، فیس میں کھانے اور رہائش کے اخراجات شامل نہیں ہیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ میڈیکل کالجز 34 لاکھ روپے تک وصول کرکے والدین کا استحصال کررہے ہیں۔
عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کس موٹرسائیکل پرسامان رکھ کرلایا جاتا ہے سب معلوم ہے اور کس طرح انسپکشن ہوتی ہے تصاویر سمیت تمام معلوم آتی ہے۔
چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم معیاری ڈاکٹرز بنانا چاہتے ہیں، میڈیکل کالجزچلانے کے شعبے میں ایسے لوگ آچکے ہیں جودکاندارہیں۔
سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ 745 ملین روپے ریکور کرکے طالب علموں کو واپس کرائے۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے تاحکم ثانی نجی میڈیکل کالجزکو داخلوں اوراشتہارات سے روک دیا اورکیس کی سماعت 23 جولائی تک ملتوی کردی۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔