تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

سپریم کورٹ بار کی عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی درخواست دائر

اسلام آباد: سپریم کورٹ بار نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کی درخواست کر دی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق غیر معمولی سیاسی صورتِ حال کے باعث سپریم کورٹ کھول دی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے اطراف میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

سپریم کورٹ بار نے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کی درخواست دائر کر دی ہے۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نے عمل درآمدکی درخواست وصول کرلی ہے۔

توہین عدالت کی درخواست اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں 7 اپریل کے حکم نامے پر عمل درآمد کی استدعا کی گئی ہے۔

12 بجے کے بعد تک تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ ہوئی تو توہین  عدالت کا عمل مکمل ہو جائے گا۔

خیال رہے کہ 7 اپریل کو سپریم کورٹ نے 3 اپریل کی ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کو برقرار رکھا ہے۔ عدالت نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کابینہ کو بھی بحال کر دیا ہے۔

فیصلے کے اہم نکات

  • ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ آئین سے متصادم قرار
  • قومی اسمبلی تحلیل کا فیصلہ مسترد
  • نگراں حکومت کیلئے صدر اور وزیراعظم کے اقدامات کالعدم
  • ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سےپہلےکی صورتحال بحال
  • وفاقی کابینہ بحال
  • عدم اعتماد پر ووٹنگ

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے نگراں حکومت کے قیام کے لیے صدر اور وزیراعظم کے اقدامات کو بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سےپہلےکی صورتحال بحال کر دی۔

سپریم کورٹ نے جلدازجلد تحریک عدم اعتماد کو نمٹانےکا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اسمبلی اجلاس کوغیرمعینہ مدت تک ملتوی نہ کیا جائے اسپیکرعدم اعتمادتحریک نمٹانے تک اجلاس ملتوی نہیں کرسکیں گے۔

عدالت نے تحریک عدم اعتماد پر 9 اپریل ہفتے کی صبح بجے 10 بجے ووٹنگ کرانے کا حکم دیا ہے، قومی اسمبلی تحلیل ہونےکی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہے ججز نےآپس میں تفصیلی مشاورت کی ہے رولنگ سےمتعلق تفصیل بعدمیں دی جائے گی۔

Comments

- Advertisement -