کراچی : سپریم کورٹ نے سول ایوی ایشن کو دیگر کمرشل سرگرمیوں سے روک دیا اور ریمارکس دیئے کہ شادی ہالز چلانا سول ایوی ایشن کا کام نہیں، سول ایوی ایشن اپنی اراضی پرسول ایوی ایشن سے متعلق ہی کام کرے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سول ایوی ایشن اراضی کیس کی سماعت ہوئی۔
دوران سماعت جسٹس قاضی محمد امین احمد نے استفسار کیا کیا دنیا میں سول ایوی ایشن شادی ہالز چلاتی ہے، پھر نائٹ کلب اور کسینو بھی کھول لیں آپ، کیا ہیتھرو ائیر پورٹ پر شادی ہالز ہیں، کیا پی آئی اے ہوتی تھی کیا کراچی ہوتا تھا۔
عدالت نے کہا آپ لوگوں نےائیر پورٹس کو کیا سے کیا بنا دیا اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سے سروے رپورٹ اور جامع جواب طلب کرلیا۔
وکیل سی اےاے شمس سومرو نے بتایا کہ سول ایوی ایشن کومارکیٹ ویلیو پراراضی نہیں دی گئی، جس پر چیف جسٹس نے کہا سول ایوی ایشن کو سنگل آؤٹ کیوں کر رہے ہیں، آپ کے پاس تو صرف ایک رن وے ہے،دوسرا رن وےوہ تو آج تک فعال نہیں دیکھا تو وکیل کا کہنا تھا کہ دوسرا رن وے ہے مگر متبادل کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے سول ایوی ایشن کو دیگر کمرشل سرگرمیوں سے روک دیا اور ریمارکس میں کہا شادی ہالز چلانا سول ایوی ایشن کا کام نہیں، سول ایوی ایشن اپنی اراضی پرسول ایوی ایشن سے متعلق ہی کام کرے اور اپنے مقاصد سے ہٹ کر تمام سرگرمیاں بند کریں۔
گذشتہ روز سماعت میں بھی چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ کی زمین پر توشادی ہال چل رہے ہیں، آپ کا کام شادیاں کرانا ہے کیا؟
عدالت نے 209ایکٹراراضی کیس پر ڈی جی سول ایوی ایشن کو طلب کرلیا تھا۔