تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات : سپریم کورٹ کی ایک ماہ میں کام مکمل کرنے کی ہدایت

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے صحافی ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا یہ حکومت کے لئے ٹیسٹ کیس ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربینچ نے سماعت کی۔

چیف جسٹس نےایڈشنل اٹارنی جنرل سےاستفسارکیا کیس میں کیا پروگریس ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پیش رفت رپورٹ جمع کروادی ہے، اسپیشل جےآئی ٹی نے اکتالیس لوگوں کے بیانات ریکارڈ کئے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ تحقیقات کینیا ، یو اےای اورپاکستان سمیت تین حصوں پرمشتمل ہے، جےآئی ٹی نے اب انکوائری کیلئے کینیا جانا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پندرہ جنوری سے قبل جے آئی ٹی کینیا نہیں جاسکی کیونکہ وہاں چھٹیاں تھیں، جے آئی ٹی پہلے یو اے ای اوروہاں سے کینیا تحقیقات کیلئے جائے گی۔

جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کینین اتھارٹی متعلقہ لوگوں کو پیش کرنے کے لیے تیار ہے یا متعلقہ لوگوں سے تحقیقات کی اجازت دے دی ہے؟

جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کینیا کے جن لوگوں سے تحقیقات کرنی ہیں ان کے نام وزارت خارجہ کے ذریعہ تحریری طور پر بھجوا دیئے گئے ہیں، اسپیشل جےآئی ٹی کووزارت خارجہ کی مکمل تعاون حاصل ہے۔

دوران سماعت ارشد شریف کی اہلیہ نے جےآئی ٹی میں شامل دونوں افسران پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ جے آئی ٹی میں شامل 2افسران ملزمان کے سب آرڈینیٹ ہیں، جے آئی ٹی میں اے ڈی خواجہ جیسے افسران شامل کریں۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہم کسی ریٹائرڈ افسر کو شامل نہیں کریں گے، ان کو کام کرنے دیں، لوگوں پر اعتماد کرنا چاہیے، ہماری نظر ان پر ہے، آپ یہاں آیا کریں دیکھیں کاروائی کیسے چلتی ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ کیا فیزون کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا فیزون کی تحقیقات تقریبا مکمل ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا تحقیقات مکمل ہونے کا کوئی ٹائم فریم ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ تحقیقات مکمل ہونے کی ٹائم لائن نہیں دی جاسکتی، جے آئی ٹی پہلے یواے ای اور پھر کینیا جا کر تحقیقات کرے گی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کے کچھ ڈیجیٹل آلات ہیں جو ابھی تک نہیں ملے، کیا جے آئی ٹی کو یہ پتہ چلا کہ وہ آلات کہاں ہیں، پتہ چلائیں ڈیجیٹل آلات کینیا پولیس، انٹیلی جنس یا ان 2 بھائیوں کے پاس ہیں۔

چیف جسٹس نے قرار دیا جے آئی ٹی ٹیم کی کینیا سے واپسی پر کیس کی سماعت ہوگی، یہ حکومت کے لئے ٹیسٹ کیس ہے، ایک ماہ تک کام مکمل کریں اور اقوام متحدہ کو تحقیقات میں شامل کرنے کیلئے وزارت خارجہ سے بات کریں۔

سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

Comments

- Advertisement -