اسلام آباد : چیف جسٹس عمر عطابندیال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انسانی اسمگلنگ سنگین جرم ہے، معاملہ ایسا نہیں کہ صرف پولیس پر چھوڑا جائے،اس کو وسیع تناظر میں دیکھنا ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بچوں کی اسمگلنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے صوبائی حکومتوں سے اقدامات پر جوابات طلب کرتے ہوئے بچوں کے حقوق سے متعلق کمیشن کو بھی نوٹس جاری کردیا۔
عدالت نے بچوں کے حقوق سے متعلق کمیشن کے ایک نمائندے کو عدالت کی معاونت کا حکم دیتے ہوئے ایس او ایس ولیج سے بھی معاونت طلب کر لی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے پاکستان میں بچوں کےقوانین ہیں مگر ان کا اطلاق نہیں ہے، بچوں کی اسمگلنگ کا معاملہ ایسا نہیں کہ صرف پولیس پر چھوڑا جائے، بچوں کی اسمگلنگ کے معاملے کو وسیع تناظر میں دیکھنا ہو گا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پاکستان میں انسانی اسمگلنگ سنگین جرم ہے، انسانی اعضا کی اسمگلنگ سے بچوں کی زندگی تباہ ہو جاتی ہے،افریقہ میں اعضاکی اسمگلنگ کو بےبی فارمنگ کانام دیا جاتا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اصل معاملہ اچھی طرز حکمرانی کا ہے جبکہ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے پاکستان میں اسمگلنگ ،بچوں کے تحفظ کے قوانین تو بہت اچھے ہیں ،عملدرآمد مسئلہ ہے۔
سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس نمٹاتے ہوئے بچوں کی اسمگلنگ سے متعلق درخواستیں الگ سے 2 ہفتے بعد مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔