جمعرات, دسمبر 26, 2024
اشتہار

پنجاب اور کے پی انتخابات پر ازخود نوٹس کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی انتخابات پر ازخود نوٹس کیس کے تحریری فیصلے میں صدر کی کے پی انتخابات کیلئے دی گئی 9 اپریل کی انتخاب تاریخ کالعدم قرار دے دی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی انتخابات پر ازخود نوٹس کیس  کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ 13صفحات پرمشتمل ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ تحریری فیصلہ تین دو کی اکثریت سے جاری کیا جا رہا ہے اور تحریری فیصلےمیں جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس منصورعلی شاہ کا اختلافی نوٹ شامل ہیں۔

- Advertisement -

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پارلیمانی جمہوریت آئین کا لازمی جزو ہے ، انتخابات کے بغیر پارلیمنٹ کا کوئی وجود نہیں ہوتا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ کی دفعہ57 کے تحت صدر کو پنجاب میں تاریخ کااختیارحاصل تھا، کے پی اسمبلی گورنر نے توڑی اس لئے تاریخ دینا بھی گورنر کا اختیار ہے، صدر کی کے پی انتخابات کیلئے دی گئی 9 اپریل کی انتخاب تاریخ کالعدم دی جاتی ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ کے پی کیلئے گورنر الیکشن کمیشن سے مشاورت کر کے تاریخ دیں، پنجاب میں حالات کے مطابق الیکشن کمیشن تاریخ تجویز کرے، انتظامی ادارے الیکشن کمیشن کو مطلوبہ تعاون فراہم کرنے کے پابند ہیں اور 90 روز میں انتخابات آئینی تقاضا ہے۔

تحریری فیصلے میں کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن 90دن میں پنجاب،کےپی میں انتخابات کرائے، الیکشن ایکٹ2017 صوبائی اور قومی دونوں پر لاگو ہوتاہے اور شق57کےتحت صدرالیکشن کمیشن سےمشاورت کرکے تاریخ کااعلان کریں گے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ گورنر کےپی کاانتخابات کا اعلان نہ کرنا آئین سےانحراف ہے ، اس صورتحال میں الیکشن کمیشن نے بھی اپنا کردار ادا نہ کیا، پارلیمانی جمہوریت آئین کا لازمی جزو ہے ، انتخابات کے بغیر پارلیمنٹ کا کوئی وجود نہیں ہوتا۔

سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے 3بنیادی سوالات کاجائزہ لیا، پارلیمانی جمہوریت آئین اہم حصہ ہے،جائزہ لیاگیا کہ آئینی کردار کون اور کب ادا کرے گا اور وفاقی،صوبائی حکومتوں کا انتخابات میں کیا کردار ہوگا۔

تحریری فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن سیکشن 58،57مدنظررکھ کرصدرکوتاریخ تجویزکرے،وفاقی و صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنائیں، گورنر اسمبلی تحلیل کرےتو 90روز میں انتخابات لازم ہیں ،گورنر اسمبلی تحلیل کرے توالیکشن کی تاریخ بھی دے گا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ صوبوں کو آئین کے مطابق چلانا وفاق کی ذمہ داری ہے، صوبوں میں وقت پرانتخابات کرانابھی وفاق کی آئینی ذمہ داری ہے، آئین کے مطابق ریاستی ادارےانتخابات کیلئےالیکشن کمیشن کی مددکےپابندہیں۔

سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت بروقت انتخابات کیلئےالیکشن کمیشن کوہر ممکن مدد دینےکی پابند ہے، نگراں صوبائی حکومتیں بھی انتخابات میں الیکشن کمیشن کی مددکی پابند ہیں۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ عام انتخابات کاآئین کےمینڈیٹ کےمطابق اعلان بھی آئینی ذمہ داری میں شامل ہے،عمومی حالات میں پنجاب کے انتخابات 9 اپریل کو ہونے چاہئیں تھے، ہمیں بتایا گیا ہے عام انتخابات 90 روز کے آئینی تقاضے کے مطابق نہیں ہو سکتے، الیکشن کمیشن انتخابات کیلئے90 دن کی ڈیڈ لائن پر پورا اترنے کیلئےحتی الامکان کوشش کرے اور 90دن کی ڈیڈ لائن پر عمل ممکن نہیں تو اس کے قریب ترین کی تاریخ مقرر کی جائے۔

جسٹس جمال مندو خیل نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ ہم اپنے دو ساتھی ججز سے اتفاق کرتے ہیں اور درخواستیں ناقابل سماعت قرار دی
جاتی ہیں۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ ازخود نوٹس جلد بازی میں لیا گیا ، ازخود نوٹس منظور الہٰی اور بینظیر کیس کے فیصلے میں طے اصولوں کے خلاف ہے۔

اختلافی نوٹ کے مطابق ہائی کورٹ میں مقدمات میں تاخیر موجودہ کیس کی وجہ سے ہوئی، ہائی کورٹ گورنر کی اپیل کا تین روز میں فیصلہ کرے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں