کراچی : سپریم کورٹ کے واٹر کمیشن نے کہا ہے کہ محکمہ بلدیات میں ڈیوٹی نہ دینے والے مسلمان خاکروبوں کو برطرف اور سیاسی بھرتیوں کو ختم کیا جائے، سیکریٹری بلدیات نے انکشاف کیا کہ محکمہ بلدیات کے1340ملازمین جعلی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی واٹر کمیشن میں جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں سماعت ہوئی، واٹر کمیشن کی سماعت کے موقع پر ایم ڈی سائٹ، ایس ایس پی ویسٹ، چینی کمپنی کے نمائندہ، سولڈ ویسٹ مینجمنٹ حکام، کراچی کی تمام ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کے چئیرمینز پیش ہوئے۔
سماعت کے موقع پر سیکریٹری بلدیات نے انکشاف کیا کہ محکمہ بلدیات کی اسکروٹنی میں ایک ہزار تین سو چالیس بلدیاتی ملازمین جعلی نکلے ہیں، وائٹ کالرسوئیپر بھرتی کیے گئے جو کام نہیں کرتے، سیاسی طور پر بھرتی ملازمین بھی کام کرنے کیلئے تیارنہیں۔
کراچی ضلع وسطی کے چیئرمین ریحان ہاشمی نے واٹرکمیشن میں شکایتوں کے انبار لگا دیئے، انہوں نے کہا کہ شہر کی صفائی کیلئے بارہ سو افراد کا عملہ ہے، نئی بھرتیاں نہیں ہورہیں، سیوریج کے پانی سے سڑکیں تباہ ہورہی ہیں ہمارے پاس مشینریز نہیں عملے کی کمی ہے۔ تقرری سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے، سالڈ ویسٹ پر ہمارا اختلاف ہے۔
واٹرکمیشن نے کہا کہ آپ کےاختلاف سے ہمیں کوئی غرض نہیں ہمارا مسئلہ صفائی ہے، صفائی کون کرے گا ؟آپ کے پاس اتنے فنڈز ہیں کہ کم از کم مین روڈز صاف کردیں۔
جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ آپ کی مجبوریاں کیا ہیں؟ یا سندھ حکومت سے آپ کے کیسے تعلقات ہیں؟ یہ کمیشن کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ ضلع وسطی میں ہر جگہ کچرا ہی کچرا ہے اور1200جھاڑو دینے والے ییں۔
بتائیں کہ ان میں سے کتنے مسلمان ییں؟ریحان ہاشمی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ضلع وسطی میں 200مسلمان جھاڑو دینے والے ہیں جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا مسلمان گٹر صاف کرتے ہیں؟ریحان ہاشمی کے منفی جواب پر چیف جسٹس نے احکام جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں فوری نکال دیں۔
سیکرٹری بلدیات نے مزید بتایا کہ کورنگی اور سینٹرل کے علاوہ چاروں اضلاع میں کچرا اٹھانے کے ٹھیکے دے دیئے، کورنگی کو بھی آؤٹ سورس کرنے کا عمل مکمل ہورہا ہے، وائٹ کالر سوئیپر اور سیاسی طور پر بھرتی ہونے والے کام نہیں کرتے۔
جس پر کمیشن نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی مصلحتوں پر تقرریاں ہوں گی تو یہی ہوگا، سوئیپرز صفائی نہیں کررہے تو نکال باہر کریں۔
کچرا اٹھانے والی کمپنی نے شکایت کی کہ چینی اور مقامی عملے کو دھمکایا جاتا ہے،عملہ تعاون نہیں کرتا۔ کمیشن نے میونسپل کمشنر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ملازمین کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی ؟کمیشن نے تحریری شکایت کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مقدمہ درج کرانے کا حکم دیا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔