پیر, مئی 12, 2025
اشتہار

سپریم کورٹ: کراچی میں مدینہ مسجد کو مسمار کرنے سے روکنے کی استدعا مسترد

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی میں مدینہ مسجد کو مسمار کرنے سے روکنے کی استدعا مسترد کر دی، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اپنا حکم واپس نہیں لے سکتے۔

تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں کراچی میں تجاوزات گرانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اٹارنی جنرل نے طارق روڈ پر قائم مدینہ مسجد کو مسمار کرنے کے حکم پر نظر ثانی کی استدعا کی۔

اٹارنی جنرل نے کہا عدالت سے درخواست ہے اپنے 28 نومبر کے حکم پر نظر ثانی کرے، عدالتی حکم کی وجہ سے مذہبی تناؤ جنم لے رہا ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا سندھ حکومت چاہے تو مسجد کے لیے متبادل زمین دے دے، اٹارنی جنرل نے کہا مسجد گرانے کے حکم سے بہت سے سوالات اٹھ رہے ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے کہا اٹارنی جنرل یہ پارک تو ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، جسٹس قاضی امین نے کہا زمینوں کے قبضے میں مذہب کا استعمال ہو رہا ہے۔

جسٹس قاضی امین نے کہا حکومت کے نمائندے چاہتے ہیں آسمان گر جائے لیکن حکومت نہ گرے، عبادت گاہ اور اقامت گاہ میں فرق ہوتا ہے، اٹارنی جنرل نے کہا جانتا ہوں ریاست، صوبائی حکومت کا فرض ہے کہ مسجد کے لیے زمین دے، سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ اپنا حکم واپس لے لے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم صرف اتنا کر سکتے ہیں جب تک نئی جگہ نہ ملے مسجد نہ گرانے کا حکم دیں، لیکن اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس کیس میں سندھ حکومت پارٹی نہیں ہے، پہلے سندھ حکومت سے مدینہ مسجد پر تفصیلی رپورٹ لے لیں، چیف جسٹس نے کہا یہ تو بہت گڑ بڑ ہو گئی، ہم اپنا آرڈر واپس نہیں لے سکتے، اس طرح کیا ہم اپنے سارے آرڈر واپس لے لیں؟

اٹارنی جنرل نے کہا سندھ حکومت کی رپورٹ آنے تک مسجد مسمار کرنے کا حکم روک دیں، تاہم چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا پارک سے تجاوزات گرانے کا حکم واپس نہیں ہو گا، ہم نے اپنے فیصلے واپس لینے شروع کیے تو کارروائی کا کیا فائدہ؟

جسٹس قاضی امین نے کہا کہ تجاوزات پر مسجد کی تعمیر غیر مذہبی اقدام ہے، اسلام اس اقدام کی اجازت نہیں دیتا، مسجد بنانی ہے تو اپنی جیب سے بنائیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کے سامنے تمام حقائق نہیں رکھے گئے، یہ معاملہ کمرشلائزیشن کا نہیں اس لیے معاملے کو دوبارہ دیکھا جائے، جسٹس قاضی امین نے کہا استفسار کیا کہ کیا غیر قانونی تعمیر شدہ مسجد میں نماز پڑھنی چاہیے؟ اٹارنی جنرل نے کہا یہ معاملہ کمرشلائزیشن کا نہیں اس لیے سندھ حکومت کا مؤقف سنا جائے۔

ٹرسٹی مدینہ مسجد نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں تمام قانونی تقاضے پورے کرنے پر تعمیرات کی اجازت ملی۔

سپریم کورٹ نے سندھ حکومت سے 3 ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی، اور کیس کی سماعت 13 جنوری تک ملتوی کر دی۔

اہم ترین

مزید خبریں