جمعہ, جولائی 4, 2025
اشتہار

نیب کسی بھی ملزم کوپیشگی اطلاع کےبغیرگرفتارکر سکتاہے ، سپریم کورٹ

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نیب کےگرفتاری کے اختیار پر تحریری فیصلے میں کہا نیب کسی بھی ملزم کوپیشگی اطلاع کےبغیرگرفتارکر سکتاہے ، نیب کو یہ اختیار نیب آرڈیننس 1999 دیتا ہے، ہم نیب سےاختیارات کےغلط استعمال کی امید نہیں رکھتے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نیب کےگرفتاری کے اختیار کی تشریح کر دی، جس میں کہا گیا نیب کسی بھی ملزم کو پیشگی اطلاع کے بغیرگرفتار کر سکتاہے، اگرنیب کے پاس ٹھوس شواہد ہوں توگرفتاری کامکمل اختیا رہے، ایسی گرفتاری کے لئے پیشگی اطلاع شرط نہیں۔

جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے تحریری فیصلہ صادر کیا۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے ہم نیب سےاختیارات کےغلط استعمال کی امیدنہیں رکھتے، نیب کو یہ اختیار نیب آرڈیننس1999دیتاہے، نیب آرڈیننس کے تحت اس کے اختیار کو محدود نہیں کیاجاسکتا۔

مزید پڑھیں : نیب اب فَیس کو نہیں کیس کو دیکھتا ہے: چیئرمین نیب

یاد رہے چیئرمین نیب نے واضح کیا تھا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے اب اس بات کو نہیں دیکھا جائے گا کہ کون کتنا اہم ہے اور کتنے بڑے عہدے پر فائز ہے، کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر فرائض انجام دیے جا رہے ہیں، سب نے مل کر نیب کو ملک کا معتبر ادارہ بنا دیا ہے۔

اس سے قبل چیئرمین نیب نےقوانین میں متوقع تبدیلی کی مخالفت کرتے ہوئے 90 دن کےبجائے15دن کے ر یمانڈ کی تجویز پر تنقید کی تھی، انھوں نے کہا کہ یہ کوئی چوری یاڈکیتی کاکیس نہیں، جو 15دن میں حل کر لیاجائے۔

جاوید اقبال کا کہنا تھا یہ وائٹ کالرکرائم ہے، جسے ڈھونڈنا اتناآسان نہیں، اگر وائٹ کالر کرائم لاہور سےشروع ہو، تو خلیجی ریاستیں اورپھر امریکامیں پلازےخریدلیے جاتے ہیں، وہ رقم منی لانڈرنگ سے وہاں پہنچائی جاتی ہے۔

چیرمین نیب نے کہا تھا کہ نیب ملزمان کی گرفتاری کیلئے کسی امتیازی پالیسی پر یقین نہیں رکھتا بلکہ بلا امتیاز، ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق مبینہ ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں