کراچی: سپریم کورٹ نے ڈی جی ایس بی سی اے کو فوری ہٹانے کاحکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ سندھ کسی ایماندار افسر کو ڈی جی ایس بی سی اے تعینات کریں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر قائد میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق سماعت کے دوران درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کے ہر علاقے میں غیر قانونی تعمیرات ہو رہی ہیں، 6 لاکھ روپے فی فلور رشوت لے کرآنکھیں بند کر لی جاتی ہیں۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ناظم آباد میں ہر گلی، محلے میں پیسے لے کر پورشن بن رہے ہیں۔ انہوں نے ڈی جی ایس بی سی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا میرے ساتھ ابھی جا کر دیکھیں گے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑیاں کھڑی کر کے تعمیرات کی جا رہی ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ یہ مکمل طور پر کراچی شہر کے لیے تباہی ہے، یہ تاثر ہے ایس بی سی اے پیسے لے کر تعمیرات کراتی ہے، وزیراعلیٰ سندھ خود ذاتی طور پر سنگین معاملے کو دیکھیں۔
عدالت عظمیٰ نے چیف سیکریٹری کو ایس بی سی اے کی ازسرنو ترتیب دینے کا حکم دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کو تمام کرپٹ اور نااہل افسران کو فارغ کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے ڈی جی ایس بی سی اے کو فوری ہٹانے کاحکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ سندھ کسی ایماندار افسر کو ڈی جی ایس بی سی اے تعینات کریں۔
عدالت عظمیٰ چیف سیکریٹری کو ایس بی سی اے کے معاملات خود ہاتھ میں لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جب تک نیا ڈی جی نہ لگے چیف سیکریٹری خود معاملات کنٹرول کریں۔