اسلام آباد: قومی اسمبلی نے عدالتی اصلاحات پر مشتمل سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ قواعد و ضوابط بل 2023 کثرت رائے سے منظور ہو گیا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آرٹیکل 184 کا بے دریغ استعمال کیا گیا، وقت آ گیا ہے کہ پارلیمنٹ اپنا کردار ادا کرے۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل میں چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کا اختیار ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس سے قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے اس بل کی منظوری دی تھی، اس بل کے تحت آئینی تشریح کے کیسز پر ججز کمیٹی 5 ارکان سے کم پر مشتمل بینچ تشکیل نہیں دے گی۔
چیف جسٹس آف پاکستان کے سوموٹو میں اپیل کا حق نہیں تھا، اب سوموٹو نوٹس کے تحت ماضی کے مقدمات میں سزا یافتہ ملزمان 30 دن میں اپیل کر سکیں گے، نواز شریف، جہانگیر ترین، یوسف گیلانی، طلال چوہدری اور دانیال عزیز بھی اپیل دائر کر سکیں گے۔
قومی اسمبلی میں یہ ترمیم محسن داوڑ نے پیش کی تھی، بلاول بھٹو زرداری نے اس ترمیم کی مخالفت کی تھی، تاہم بعد میں بلاول بھٹو کو اس ترمیم کی حمایت پر قائل کر دیا گیا۔
ترمیم کے بعد سوموٹو (ازخود نوٹس) میں اب وکیل تبدیل کیا جا سکے گا، آئینی و قانونی امور میں بینچ کم سے کم پانچ ججز پر مشتمل ہوگا، عدالتوں میں زیر التوا کیسز پر بھی اپیل کا حق حاصل ہوگا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 184 کا بے دریغ استعمال کیا گیا، افتخار چوہدری نے از خود نوٹس کا بے دریغ استعمال کیا، ثاقب نثار نے تو حدیں ہی پار کر لیں، وکلا برادری کا دیرینہ مطالبہ تھا، اب سپریم کورٹ ججز نے بھی کہہ دیا ہے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں وکلا کی بہبود و تحفظ کا بل بھی منظور کر لیا گیا ہے۔