منگل, ستمبر 17, 2024
اشتہار

حکومت کی نیب قانون میں ترامیم بحال، بانی پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ مسترد

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام ٓباد : سپریم کورٹ نے حکومت کی نیب قانون میں ترامیم بحال کردیں اور بانی پی ٹی آئی کےحق میں فیصلہ مسترد کردیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قراردینےکےفیصلےکیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پرفیصلہ سنا دیا، چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے کمرہ عدالت نمبر ایک میں فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

فیصلے میں پریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے حکومت کی نیب قانون میں ترامیم بحال کردی اور نیب ترامیم کیخلاف بانی تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ مسترد کردیا۔

- Advertisement -

حکومت اور متاثرہ فریقین کی جانب سے دو دو انٹراکورٹ اپیلیں دائر کی گئی تھیں زوہیر احمد صدیقی اور زاہد عمران نے متاثرہ فریق کے طور پر انٹراکورٹ اپیلیں دائر کی تھی تاہم فیصلے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

بانی پی ٹی آئی کی نیب ترامیم کیخلاف درخواست مسترد کردی گئی ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ تحریر کیا، جس میں نے حکومتی انٹرا اپیلیں مسترد کرتے ہوئے متاثرہ فریقین کی انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرلیں جبکہ جسٹس حسن اظہر رضوی نے اضافی نوٹ تحریر کیا۔

نیب قانون میں ترامیم

ترامیم کے تحت بہت سے معاملات کو نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیا گیا تھا، نیب ترامیم کو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے آغاز سے نافذ قرار دیا گیا تھا۔

نیب ترامیم کے تحت قرار دیا گیا کہ نیب 50 کروڑ سے کم مالیت کے معاملات کی تحقیقات نہیں کرسکتا۔

ترمیم کے تحت نیب دھوکہ دہی مقدمے کی تحقیقات تبھی کرسکتا ہے جب متاثرین 100سے زیادہ ہوں جبکہ ملزم کا زیادہ سے زیادہ 14 دن کا ریمانڈ لیا جاسکتا تھا جسے بعد میں 30 دن تک بڑھا دیا گیا۔

ترامیم کے تحت نیب وفاقی، صوبائی یا مقامی ٹیکس کے معاملات پر کارروائی نہیں کر سکتا تھا اور ملک میں کام کرنے والے ریگولیٹری اداروں کو نیب دائرہ کار سے نکال دیا گیا تھا۔

ترامیم کے تحت افراد یا لین دین سے متعلق زیر التوا تمام پوچھ گچھ، تحقیقات، ٹرائلز متعلقہ اداروں اور عدالتوں کو منتقل کردی گئیں۔

نیب قانون میں ترامیم کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ نے 6 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، پی ڈی ایم کے دور حکومت میں نیب ترامیم منظور کی گئی تھیں نیب قوانین کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 14, 15, 21, 23، 25 اور 26 میں ترامیم کی گئی تھیں۔

نیب ترامیم کے خلاف بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 5 ستمبر 2023 کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے 15 ستمبر 2023 کو بانی پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کالعدم قرار دے دی تھیں، سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 ترامیم کالعدم قرار دی تھیں۔

عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے سپریم کورٹ میں انٹراکورٹ اپیلیں دائر کیں ، بانی پی ٹی آئی نے نیب ترامیم کیس میں دائر اپیلوں پر ذاتی حیثیت میں دلائل دینے کی درخواست کی تھی۔

سپریم کورٹ نے 10 مئی 2024 کو انٹرا کورٹ اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا، 5 رکنی لارجر بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی بذریعہ ویڈیو لنک پیشی کی اجازت دی تھی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے 6 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بینچ میں شامل ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں