اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نےغیرمعیاری اسٹنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرثمر مبارک کو دیے گئے 37 ملین روپے کے آڈٹ کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے غیرمعیاری اسٹنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
عدالت عظمیٰ نے دوران سماعت ڈاکٹرثمرمبارک کوروسٹرم پربلا یا، چیف جسٹس نےان سے استفسار کیا کہ آپ نے اسٹنٹ تیارکرنے کی ذمہ داری اٹھائی تھی؟۔
ڈاکٹرثمرمبارک نے کہا کہ اسٹنٹس کی پاکستان میں تیاری کا منصوبہ 37 ملین روپے کی لاگت سے شروع ہوا تھا جس کے تحت سالانہ 10 ہزار اسٹنٹس تیارکیے جانے تھے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بطورچیئرمین نیسکام 2004 میں جرمنی سے مشین امپورٹ کی۔
چیف جسٹس نے ڈاکٹرثمرمبارک سے استفسار کیا کہ جواسٹنٹ آپ نے بنانا تھا وہ کہاں ہے، اپنی کارکردگی سے تحریری طورپرآگاہ کریں اورتمام اخراجات کی تفصیل فراہم کریں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ملکی اسٹنٹس کی تیاری کے لیے جاری کیے گئے 37 ملین روپے کا آڈٹ نہیں ہوا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا 37 ملین سے اسٹنٹ بھی نہیں بنا؟۔
ڈاکٹرثمرمبارک مند نے عدالت کو بتایا کہ تمام ٹیکنالوجی نسٹ کومنتقل کردی گئی، عدالت عظمیٰ کے استفسار پرنسٹ حکام نے کہا کہ 30 ملین کی توصرف مشین ملی تھی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ مئی تک ہرصورت پاکستانی اسٹنٹ تیارچاہئیں جو اپنے طورپرخود چیک کروائیں گے۔
عدالت عظمیٰ نے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرثمرمبارک کو دیے گئے 37 ملین کے آڈٹ کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 31 جنوری کو غیرمعیاری اسٹنٹ کیس میں سپریم کورٹ نے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرثمرمبارک مند کو جوابدہی کے لیے طلب کرکے 37 میلن روپے کا حساب بھی ساتھ لانے کا حکم دیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔