اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے صحافی مطیع اللہ جان کے اغواکا نوٹس لے لیا ، چیف جسٹس نے کہا کہ ہرشہری کی جان اور وقار کا تحفظ یقینی بنانا پولیس کی ذمہ داری ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے صحافی مطیع اللہ جان کے اغواکا نوٹس لے لیا، چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا اٹارنی جنرل صاحب کل جو کچھ میڈیا نےرپورٹ کیا یہ سب کیا ہے ، پولیس نے ابھی تک مطیع اللہ جان کا بیان قلمبند کیوں نہیں کیا، آپ کی حکومت اور اسلام آباد پولیس کیا کر رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو عدالت میں طلب کر لیا، سینئر قانون دان سردار لطیف کھوسہ بھی عدالت میں پیش ہوئے اور سوال کیا مطیع اللہ جان کو دن دیہاڑے اٹھایا گیا،کیا یہ بنانا ریپبلک ہے؟ ویڈیو موجود ہے اغواکاروں کو شناخت کیا جانا چاہیے۔
پی ایف یو جےکے سابق صدر افضل بٹ نے استدعا کی معاملے کو ختم نہ کیاجائے؟ اغواکارواں کو سامنے لایا جائے، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہم اس کیس کو ختم نہیں کر رہے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا حکومت نے اعلیٰ سطح پر معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے، حکومت نے حکم دیا ہے جو بھی ذمہ دار ہے چھوڑا نہیں جائے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہرشہری کی جان اکاتحفظ یقینی بنانا پولیس کی ذمہ داری ہے، جس کے بعد عدالت نے مطیع اللہ جان
کے اغوااورتوہین عدالت معاملےکی سماعت 2ہفتےکیلئے ملتوی کرتے ہوئے مطیع اللہ جان کو جواب دینےاور وکیل کرنے کا وقت دے دیا۔
یاد رہے گذشتہ روز دن دیہاڑے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سے صحافی مطیع اللہ جان لاپتہ ہوگئے تھے، اہلیہ نے کہا تھا کہ میرے شوہر کو کچھ لوگ زبردستی ساتھ لے گئے۔
بعد ازاں وفاقی دارالحکومت سے لاپتا ہونے والے صحافی مطیع اللہ جان بازیاب ہوگئے تھے، اغوا کار صحافی کو فتح جنگ کے قریب چھوڑ گئے۔