تازہ ترین

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان معاہدے پر امریکا کا ردعمل

واشنگٹن: امریکا نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)...

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

ملت ایکسپریس واقعہ : خاتون کی موت کے حوالے سے ترجمان ریلویز کا اہم بیان آگیا

ترجمان ریلویز بابر رضا کا ملت ایکسپریس واقعے میں...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

سرنڈر مودی ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

نئی دہلی: لداخ، گلوان وادی میں چین کے ہاتھوں بھارتی فوجیوں کی رسوا کن ہلاکت سے متعلق جھوٹا بیان مودی کو بھاری پڑ گیا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنے ہی ملک میں لداخ کے محاذ پر چین کے ہاتھوں پسپائی پر دیے جانے والے بیان کے تناظر میں کڑی تنقید کا سامنا ہے۔

کانگریس پارٹی کے اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے نریندر مودی کو سرنڈر مودی کا نام دے دیا، جس کے بعد ‘سرنڈر مودی’ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹرینڈ بن گیا۔

عام عوام ہو یا سیاسی رہنما سب وزیر اعظم مودی کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں، کانگریس رہنما راہول گاندھی نے مودی پر تنقید کرے ہوئے ٹویٹ کیا یہ نریندر مودی نہیں سرنڈر مودی ہیں۔

ایک اور کارنگریس رہنما وزیر اعظم مودی کے جھوٹ پر برس پڑے کہا مودی کتنا جھوٹ بولیں گے، ہمت ہے تو جواب دیں کہ بھارتی جوان کہاں شہید ہوئے؟ ٹویٹر پر ایک صارف نے لکھا مودی نے جھوٹ بول کر ملک کو دنیا کے سامنے شرمندہ کر دیا، ایک صارف نے تو سرنڈر مودی کی ٹی شرٹ بھی پہن لی۔

بھارت نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا، چینی اخبار نے آئینہ دکھا دیا

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے لداخ میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بیان دیا تھا کہ نہ تو ہماری سرحد میں کوئی اندر آیا ہے نہ ہی وہاں اب کوئی ہے، نہ یہ ہماری چوکیاں قبضہ کی گئیں۔ مودی نے چینی اور بھارتی فوجیوں کے درمیان لڑائی کے واقعے سے بھی انکار کیا۔

واضح رہے کہ چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے بھارت کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارت نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا، مودی جانتے ہیں کہ وہ چین سے جنگ نہیں کر سکتے۔ مودی سخت بیانات دے کر محض انتہا پسندوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور ساتھ ہی صورت حال کو ٹھنڈا کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں، پڑوسیوں سے الجھنا بھارت کے لیے اچھا نہیں، بھارت اپنے ملک میں کرونا کی وبا اور معاشی مسائل پر توجہ دے۔

Comments

- Advertisement -