پیر, نومبر 18, 2024
اشتہار

خیبر پختونخوا میں ڈاکٹروں کے 58 فیصد نسخے پڑھنے کے قابل نہ ہونے کا انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

پشاور : خیبر پختونخوا میں سروے میں ڈاکٹروں کے 58 فیصد نسخے پڑھنے کے قابل نہ ہونے کا انکشاف ہوا، مبہم اور نا مکمل نسخے غریب مریضوں کے لئے پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔

تصیلات کے مطابق پشاور میں ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ ڈاکٹروں کے 58 فیصد نسخے پڑھنے کے قابل نہیں، جس کے بعد محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے طبی نسخوں کے لئے طریقہ کار وضع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

طبی نسخے دوائیوں کے برانڈ نام کی بجائے کیمیائی ترکیب پر جاری کرنے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے ، کیمیائی ترکیب پر مشتمل نسخوں سے غریب افراد کو وہی دوائی کم نرخ پر حاصل کرنے میں آسانی ہوگی۔

- Advertisement -

محکمہ صحت کی جانب سے صوبہ بھر میں طبی نسخوں کے لئے یکساں فارمیٹ کی تجویز دی گئی۔

محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ضرورت سے زیادہ دوائیاں تجویز کرنے سے مریض کے جسم میں دوائیوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہو جاتی ہے لہذا نسخے صرف ضرورت کے مطابق کم سے کم ادویات پر جاری کرنے کی بھی تجویز دی ہے۔

کے پی محکمہ صحت کے مطابق مبہم اور نا مکمل نسخے غریب مریضوں کے لئے پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔

پاکستان جرنل آف میڈیکل سائنسز میں ایک آرٹیکل کے مطابق پشاور کے چھ بڑے ہسپتالوں اور فارمیسیز میں 1096 طبی نسخوں کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق کے مطابق کسی بھی ڈاکٹری نسخے میں مکمل معلومات درج نہیں تھیں، ڈاکٹری نسخوں میں 89 فیصد پر ڈاکٹر کا نام تحریر نہیں تھا جبکہ 98.2 فیصد پر رجسٹریشن نمبر نہیں لکھا گیا تھا۔

آرٹیکل کے مطابق طبی نسخوں میں 78 فیصد پر بیماری سے متعلق کچھ بھی نہیں لکھا گیا تھا، اس طرح 63 فیصد پر دوائی کی مقدار، 55 فیصد پر دوائی استعمال کی مدت، 18 فیصد پر معالج کے دستخط اور 10 فیصد پر استعمال کا طریقہ کار تحریر نہیں تھا جبکہ طبی نسخوں میں 62 فیصد درد کش ادویات پر مشتمل تھیں۔

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے طبی نسخوں سے متعلق گائیڈ لائنز کے مطابق نسخہ واضح طور پر پرنٹ شدہ اور پڑھنے کے قابل ہو، معالج کا نام، دوائی کا نام اور قوت، مقدار ہندسوں اور ہجے میں لکھا ہوا، تاریخ ہندسوں اور ہجے میں اور معالج کے دستخط ہونے چاہیے جبکہ نسخہ کالی سیاہی سے لکھا ہوا ہونا چاہیے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں