سوئٹزرلینڈ میں یکم جنوری سے عوامی مقامات پر برقع پہننے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، خلاف ورزی پر نو سو پاؤنڈ جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سوئس پیپلزپارٹی نے پابندی کا بل 2021 میں ریفرنڈم کے ذریعے پاس کرایا تھا۔
سوئٹزرلینڈ کی مسلم تنظیموں نے حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے اس کے پیچھے وہی عناصر ہیں جنہوں نے 2009 میں مسجدوں سے اذان پر پابندی لگائی تھی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھارت ممبئی ہائی کورٹ تعلیمی اداروں میں مسلمان لڑکیوں کے برقعہ پہننے اور نقاب کرنے کی اجازت دینے سے صاف انکار کرچکی ہے۔
ممبئی میں واقع کالج کی نو مسلم طالبات نے ممبئی ہائی کورٹ میں کالج انتظامیہ کے نافذ کردہ ڈریس کوڈ کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
مسلم طالبات نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ڈریس کوڈ سے ان کی پرائیویسی، وقار اور مذہبی آزادی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
درخواست گزاروں نے کہا تھا کہ کوئی بھی تعلیمی ادارہ ڈریس کوڈ کے معاملے میں زبردستی نہیں کر سکتا لہٰذا ہماری درخواست پر پابندی ہٹائی جائے۔
جسٹس اے ایس چندورکر اور جسٹس راجیش پاٹل پر مشتمل بینچ نے یہ کہتے ہوئے درخواست مسترد کی کہ ہم چیمبر ٹرامبے ایجوکیشن سوسائٹی (سی ٹی ای ایس) کے این جی آچاریہ اور ڈی کے مراٹھے کالج کے فیصلے میں مداخلت نہیں کر سکتے۔
برقع پوش خاتون کی گھر کے سامنے تعویذ گاڑھنے کی ویڈیو وائرل
ججز کا کہنا تھا کہ ہماری نظر میں تجویز کردہ ڈریس کوڈ آئین کے آرٹیکل 19(1) (a) اور آرٹیکل 25 کے تحت درخواست گزاروں کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔