جنیوا:یورومڈ آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث سیاستدانوں اور فوجی اہلکاروں کی گرفتاری کی اجازت دینے والے سوئس قانون کو تبدیل کرانے کے لیے سوئٹرزلینڈ پر دباؤ ڈال رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی ایک یورپی تنظیم نے سوئس پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے دباؤ کا جواب نہ دے تاکہ صہیونی ریاست سوئس پارلیمنٹ میں قانون سازی پر اثرانداز ہونے میں کامیاب نہ ہوسکے۔
اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث سیاستدانوں اور فوجی اہلکاروں کی گرفتاری کی اجازت دینے والے سوئس قانون کو تبدیل کرانے کے لیے سوئٹرزلینڈ پر دباؤ ڈال رہا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ یورومڈ آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی وزیر خارجہ یسرایل کاٹز کی سربراہی میں اسرائیلی وفد کے سوئٹرزلینڈ کے دورے کو بڑی تشویش کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے۔
اسرائیلی وزیر کے ساتھ قانونی ماہرین کی ایک ٹیم سوئٹزرلینڈ گئی جس کا مقصد سوئٹرزلینڈ پر اسرائیلی سیاست دانوں کی گرفتاری روکنے کے حامی قانون میں ترمیم کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے مزید کہا کہ سوئٹزرلینڈ ان اولین ممالک میں شامل ہے جس نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے سامنے مقدمہ نہ چلنے کی صورت میں بڑے جرائم کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی کارروائی کے لئے قانونی دفعات کو اپنی ملک کی قانون سازی میں شامل کیا ہے۔
آبزرویٹری نے سوئس حکام سے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے سلسلے میں اپنے مؤقف کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا اور قانون ساز حکام پر زور دیا کہ وہ اس کو روکنے کے لئے دباؤ کا مقابلہ کریں۔